کراچی : روپے کی قدر میں کمی کاسلسلہ تھم نہ سکا، آج ٹریڈنگ کے آغاز پر ڈالر ایک سو سولہ روپے میں فروخت ہوا، روپے کی بے قدری سے غیر ملکی قرضوں میں پانچ سو ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور ڈالر کی قیمت آسمان پر پہنچ گئی، آج بھی ٹریڈنگ کے آغاز پر ڈالر کی قیمت ایک سوسولہ روپے ہوگئی۔
روپے کی قدر میں تین ماہ میں دس فیصد کمی ہوئی ہے، دسمبر میں بھی روپے کی قدر میں پانچ فیصد کمی ہوئی تھی جبکہ پانچ فیصد کمی گزشتہ روز ریکارڈ کی گئی۔
ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر115روپے میں خریدا اور115.25میں بیچا جارہا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی 116 روپے اور 116.50کے درمیان ٹریڈنگ ہورہا ہے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک پر واجب الادا قرضوں کے حجم میں چار سو اسی ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔
ماہرین کے مطابق ایک روپے ڈالر مہنگا ہونے سے غیر ملکی قرضوں میں نوے ارب روپے کا اضافہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں : ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
گذشتہ روز کرنسی مارکیٹس میں بھونچال آگیا تھا اور ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا، ڈالر ایک دن میں 4.50روپے مہنگا ہوکر115روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا، جس کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں بہت زیادہ اُتار چڑھاؤ اور غیر یقینی کی صورتحال کے باعث اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی خرید و فروخت معطل ہوگئی تھی۔
کرنسی مارکیٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے روپے کی قدر گرانے کے اشارے کئی روز سے مل رہے تھےامکان ہے کہ حکومت نے متوقع ایمسنٹی اسکیم کامیاب کرانے کیلئے یہ دانہ ڈالا تاکہ بیرون ملک چھپائی گئی خفیہ دولت ظاہر کرنے والوں کو راغب کیا جائے۔
ای کیپ کے صدر ملک بوستان نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈکٹیشن نہ لینے کا دعویٰ کرنیوالی حکومت نے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے، آئی ایم ایف نے روپے کی قدر میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
کرنسی ڈیلرز کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے مداخلت نہ کرنے کے باعث بھی بینکوں کو من مانی کرنے کا موقع مل گیا۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 113 روپے پر پہنچ گئی تھی۔
واضح رہے کہ ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی 2017 میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔