اسلام آباد : وزیر اعظم کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اومنی گروپ کو دی گئی سبسڈی کا جواب دے، وزیراعلیٰ سندھ شوگر انکوائری کمیشن کے روبرو حاضرنہیں ہوئے اور نہ ہی کوئی جواب دیا۔
یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتائی، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اومنی گروپ کو901.02ملین کی سبسڈی دی، سندھ حکومت نے جو سبسڈی دی وہ تقریباً9ارب سے زائد رقم بنتی ہے۔
اومنی گروپ کی8شوگرملز نے سبسڈی2015سے2018کے دوران لی، اس کے علاوہ 2015میں476.47 ملین روپے،2017 میں424.56 ملین کی سبسڈی دی، سندھ حکومت اس کا جواب دے۔
13 مئی کو شوگر انکوائری کمیشن نے وزیراعلی سندھ کو انکوائری کیلئے بلایا لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے اور نہ ہی کوئی جواب دیا۔ کمیشن نے وزیر اعلی سندھ سے 4 ارب سے زائد کی سبسڈی کے بارے میں سوال کرنے تھے۔
عوام کو لوٹ کر شوگر مل بناو،عوام کے پیسے سےاسےچلاوپھرمہنگائ کی صورت انکومزیدلوٹو۔— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) May 29, 2020
ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 13مئی کو شوگرانکوائری کمیشن نے وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کو بلایا تھا، وزیراعلیٰ سندھ نہ تو کمیشن کے سامنے حاضرنہیں ہوئے اورنہ ہی کوئی جواب دیا۔ انکوائری کمیشن نے وزیراعلیٰ سندھ سے4ارب کی سبسڈی سے متعلق سوالات کرنے تھے
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس فارمولے پر عمل پیرا ہے کہ عوام کو لوٹ کر شوگر ملز بناؤ، چلاؤ اور پھرمہنگائی کی صورت میں ان کو مزید لوٹو۔
مزید پڑھیں : وزیراعلیٰ سندھ کی شوگرانکوائری کمیشن میں طلبی، ڈی جی ایف آئی اے کوایک اورخط
یاد رہے کہ چینی کی ایکسپورٹ اور سبسڈی دینے کے معاملے پر شوگرانکوائری کمیشن کے روبرو وزیراعلیٰ سندھ کی طلبی کے نوٹس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے ڈی جی ایف آئی اے کو ایک اور خط لکھ دیا۔
خط میں ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین نے وزیراعلیٰ سندھ کی طلبی سےمتعلق نوٹس فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اس معاملے میں سندھ حکومت کو کیوں گھسیٹا جارہاہے، سبسڈی ہو یاچینی کی قیمت بڑھنے کامعاملہ، سندھ حکومت کا اس سے تعلق ہی نہیں۔