کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) سے اغوا ہونے والی لڑکی اور لڑکے کے زخمی ہونے کے کیس میں اہم پشرفت سامنے آئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق درخشاں پولیس نے دو افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے دونوں ملزمان طالب علم ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ واقعہ اغوا برائے تاوان کا نہیں بلکہ بدلہ لینے کا لگتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کے نوٹس لینے کے بعد دعا کو بازیاب کرنے اور کیس کی تحقیقات کرنے کے لیے اینٹی وائلٹ کرائم سیل کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: دعا منگی اغوا: 28 گھنٹے گزر گئے، 10 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیجز مل گئیں
دعا کے والد کا کہنا ہے کہ اُن کی صاحبزادی کا 10 روز قبل مظفر نامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا۔ والد نے شبہ ظاہر کیا کہ دعا کے اغوا میں بھی اُسی لڑکے کا ہاتھ ہے۔
پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دعا نثار منگی کو جس گاڑی میں ملزمان اپنے ساتھ لے کر گئے وہ کار طارق روڈ سے چھینی گئی ہے۔
دوسری طرف دعا کی تلاش میں کراچی پولیس نے جائے وقوعہ سے 10 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لیں، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کی جیو فینسگ کا عمل بھی جاری ہے، پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم گولی کا خول ملا تھا، جس کی فرانزک رپورٹ آج موصول ہو جائے گی۔