تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

شہباز حکومت کی پالیسیوں سے ملک میں معاشی تباہی ، دیوالیہ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا

اسلام آباد : شہباز حکومت کی ناقص پالیسیاں کے باعث ملک پر دیوالیہ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا، پانچ دسمبر کو پاکستان نے ایک ارب ڈالر سے زائد کے بانڈز کی ادائیگی کرنی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی پالیسیوں نے ملک کو معاشی تباہی کی جانب دھکیل دیا ، وفاقی وزیر خزانہ کے دعوے بھی دھرے رہ گئے۔

ملک پر دیوالیہ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا، اس وقت وفاقی حکومت کے نزدیک ملک کو دیوالیہ سے بچانا سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

پانچ دسمبر کو پاکستان نے ایک ارب ڈالر سے زائد کے بانڈز کی ادائیگی کرنی ہے، ذرائع کا کہنا ہے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ڈیڑھ ماہ کی درآمد سے بھی کم ہو چکے ہیں۔

بینکوں کے پاس پہلے سے ہدایات ہیں کہ اکتیس دسمبر تک غیر ضروری ایل سی نہ کھولی جائے ، جس سے تیل اور ایل این جی کی درآمد متاثر ہو رہی ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں باون فیصد کمی ہوچکی ہے۔

مسلسل عدم ادائیگیوں کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں ساکھ اور شیئرز کا ستیاناس ہوچکا ہے اور اسٹیٹ بینک نے شرح سود سولہ فیصد کردی ہے، جس کے باعث صنعتی پیداوار اور زرعی مصنوعات کی لاگت بڑھ جائے گی۔ مہنگائی میں بھی کمی کا کوئی امکان نہیں۔

گذشتہ سات ماہ میں آٹا فی کلو پچیس روپے، پٹرول گی لیٹر پچھہتر اور ڈیزل پچاسی روپے مہنگا ہوچکا ہے اور بجلی کا یونٹ بڑھ کر انتیس روپے تک پہنچ گیا، جس سے عوام کوفی یونٹ بارہ روپے اضافی ادا کرنا پڑرہے ہیں ۔

ترسیلات زرمیں مسلسل کمی ہورہی ہے، نیا پاکستان سرٹیفیکٹ سے باسٹھ کروڑ ڈالر نکلوالیے ہیں، ادائیگیوں میں عدم توازن کے باعث بین الاقوامی اداروں کو حکومت پاکستان پر شکوک شبہات ہیں۔

چین کی توانائی کمپنیوں کے ایک بانوے ارب روپے واجب الادا ہیں، چینی صدر کی مداخلت سے ادائیگیاں شروع ہوئیں لیکن اس کیلئے بھی صرف پچاس ارب روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔

اسی طرح ترکیہ کی کمپنیاں بھی حکومت پاکستان کی جانب سے ادائیگیوں منتظر ہیں، تیل کمپنیوں اور ریفائنریز کو بھی ادائیگیوں کا انتظار ہے۔

Comments

- Advertisement -