تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف آج ریاض میں مصروف دن گزاریں گے

وزیراعظم شہباز شریف جو کل سعودی عرب پہنچے ہیں...

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

پاکستانی نژاد کرکٹر کے لیے حقارت بھرے الفاظ پر 6 انگلش کھلاڑیوں کے خلاف بڑا اقدام

انگلینڈ کے کاؤنٹی کرکٹ کلب یارک شائر کے 6 سابق کھلاڑیوں پر، جنہوں نے پاکستانی نژاد کھلاڑی عظیم رفیق اور دیگر پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے حقارت بھرے الفاظ استعمال کیے، نسل پرستی کا مظاہرہ کرنے کا الزام ثابت ہوگیا۔

انگلینڈ کے کاؤنٹی کرکٹ کلب یارک شائر میں کھیلنے والے پاکستانی نژاد برطانوی کرکٹر عظیم رفیق کو نسل پرستی کا نشانہ بنانے کے الزام میں ملوث 6 انگلش کرکٹرز پر پابندی بدھ کے روز لگائی جائے گی۔

سماعت میں اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ ان کھلاڑیوں نے عظیم رفیق سمیت باقی پاکستانی کھلاڑیوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنایا ہے جس پر 6 سابق برطانوی کھلاڑیوں پر بدھ کے روز پابندی لگائی جائے گی۔

یارک شائر کرکٹ کلب کے ان سابق کھلاڑیوں میں جان بیلیئن، ٹم بریسنن، انڈریو گیل، میتھیو ہوگارڈ، رچرڈ پائراہ اور گیری بیلنس شامل ہیں۔

31 مارچ کو ہونے والی سماعت میں علم ہوا ہے کہ ان کھلاڑیوں نے عظیم رفیق سمیت باقی پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے لفظ ’پاکی‘ کا استعمال کیا، خیال رہے کہ پاکستانی شہریوں کے لیے لفظ ’پاکی‘ کو استعمال کرنا حقارت، نفرت اور نسل پرستی کے زمرے میں آتا ہے۔

بدھ کے روز ہونے والی سماعت میں پابندیاں لگانے سے پہلے آزاد کرکٹ ڈسپلن کمیشن پینل کھلاڑیوں کے مؤقف کو بھی سنے گا۔

انگلیںڈ اور یارک شائر کے سابق فاسٹ بولر میتھیو ہوگارڈ نے عظیم رفیق کے لیے لفظ ’پاکی‘ کا استعمال کیا تھا جبکہ 2008 میں انہیں ’رافا دی کافر‘ کا لقب بھی دیا تھا، انہوں نے یارک شائر کے دوسرے ساتھی کھلاڑی اسماعیل داؤد کی رنگت پر قابل اعتراض جملے بھی کسے تھے۔

یارک شائر کے سابق کپتان اور ہیڈ کوچ بھی عظیم رفیق اور ساتھی کھلاڑی محسن حسین کے خلاف ایسے ہی جملے کستے ہوئے پائے گئے تھے۔

سنہ 2010 اور 2011 میں جان بلئین جب یارک شائر میں تھے تو انہوں نے بھی اسی طرح ساتھی کھلاڑیوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنایا تھا جبکہ ٹم بریسنن اور رچرڈ پائراہ نے پاکستانی خواتین کے بارے میں نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔

منگل کے روز تک، صرف گیری بیلنس جو کہ پہلے ہی نسل پرست جملے کہنے اور امتیازی زبان کا استعمال کرنے کا اعتراف کر چکے تھے، انہوں نے واقعات پر ذاتی مؤقف بیان کیا ہے۔

باقی پانچ سابق کھلاڑی مارچ سے قبل سماعت کا حصہ نہیں بنے اور وہ کارروائی سے دستبردار ہو چکے تھے۔

پینل کے پاس اختیار ہے کہ وہ کھلاڑیوں کو کھیل سے معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر جرمانے عائد کر کے انہیں لازم ٹریننگ کورس پر بھیج سکتا ہے۔

نسل پرستی کے طوفان میں گھرے یارک شائر کاؤںٹی کرکٹ کلب نے عظیم رفیق کی جانب سے لگائے گئے چار الزامات کا جواب دیا، جنہوں نے الزام لگایا تھا کہ کلب نے ان کی شکایات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔

خیال رہے کہ 27 جون کو سماعت میں کلب پر الگ سے پابندیاں لگائی جائیں گی۔

Comments

- Advertisement -