اسلام آباد : الیکشن کمیشن نےسینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانےکی مخالفت کردی اور کہا آئین میں صرف وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ، جس میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی۔
الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کےتحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے، آرٹیکل 226 سےواضح ہےوزیراعظم،وزیراعلیٰ کےسواالیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔
جواب میں الیکشن کمیشن نے بھارتی آئین کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آئین میں خفیہ بیلٹ کاذکر موجود نہیں ، بھارتی عدالتوں نے آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر نہ ہونے پر انحصار کیا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے ، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کے انتخابات کوہی اوپن کیا گیا ہے، ارکان قومی اورصوبائی اسمبلی کی ترجیحات کوظاہرنہیں کیاجاسکتا۔
دوسری جانب جماعت اسلامی نےسینیٹ انتخابات سےمتعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی اور عدالت سےصدارتی ریفرنس کاجواب دینےکےبجائےواپس بھیجنے کی استدعا کی۔
جماعت اسلامی نےتحریری موقف سپریم کورٹ میں جمع کرایا ، جس میں کہا کہ اوپن بیلٹ کیلئےصرف قانون نہیں آئین میں بھی ترمیم کرنا ہوگی، سینیٹ انتخابات کیسےکرانےہیں فیصلہ پارلیمنٹ کوکرنےدیاجائے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات پرآئین کےآرٹیکل 226کااطلاق ہوتاہے اور سینیٹ امیدواروں کوصادق اور امین ہوناچاہیے، ووٹ خریدنے والا امیدوار صادق اورامین نہیں ہوسکتا، اراکین اسمبلی کی صوابدید ہے وہ ووٹ کس کو دیں۔