تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

سپریم کورٹ میں حکومت نے مذاکرات کے لیے مزید وقت کی استدعا کر دی

سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواستوں پر سماعت شروع ہوگئی وفاقی حکومت نے حکومت نے مذاکرات کے لیے مزید وقت کی استدعا کر دی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواستوں پر سماعت شروع ہوگئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے آغاز میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت عظمیٰ سے مذاکرات کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کردی ہے۔

سماعت شروع ہوئی تو حکومتی وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو اتحادی حکومت کا جواب پڑھ کر سنایا۔

فاروق ایچ نائیک کہا کہ قرضوں میں 78 فیصد، سرکلر ڈیٹ میں 125 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔ سیلاب کے باعث 31 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اسمبلی تحلیل سے پہلے بجٹ، آئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری لازمی ہے۔ مذاکرات میں لیول پلیئنگ فیلڈ اور ایک دن انتخابات پر اتفاق ہوا ہے تاہم اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا۔ حکومت ملکی مفاد میں مذاکرات کا عمل بحال کرنے کو تیار ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن ہر حال میں اسی سال اور ایک ہی دن ہونے چاہئیں۔ سندھ اور بلوچستان اسمبلی قبل از وقت تحلیل پر آمادہ نہیں، مذاکرات میں کامیابی چند روز میں نہیں ہوسکتی اور ہر فریق کو مذاکرات میں لچک دکھانی پڑتی ہے۔ پیپلز پارٹی یقین رکھتی ہے کہ بغیر مداخلت معاملات حل کیے جا سکتے ہیں اس لیے مذاکرات کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے

Comments

- Advertisement -
عبدالقادر
عبدالقادر
عبدالقادر پچھلے 8برس سے اے آر وائی نیوز میں بطور سینئر رپورٹر خدمات انجام دے رہے ہیں، آپ وزیراعظم عمران خان اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے جڑی خبروں اور سیاسی معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔