تازہ ترین

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

الیکشن وقت پر کرانے کی نیت ہی نہیں ہے، لطیف کھوسہ

کراچی : سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ اس وقت الیکشن کمیشن کی نیت انتخابات کرانے کی ہے ہی نہیں، اسی لیے تاخیر کی جارہی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماہ اپریل سے الیکشن کمیشن کا انتخابات نہ کرانے کا رویہ سب کے سامنے ہے، اس کی جانب سے پنجاب اور کے پی میں آئین سے انحراف کیا گیا۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ پنجاب اور کے پی میں انتخابات کرانے میں الیکشن کمیشن نے بہانے بنائے، سپریم کورٹ کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کیخلاف واضح فیصلہ آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے نظرثانی درخواست میں کہا کہ وسائل نہیں دیئے جارہے،
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ وسائل کیلئے التجا نہیں بلکہ حکم دینگے، اگر کوئی وسائل نہیں دے رہا تو درخواست لے کر آئیں۔

سینئر قانون دان نے کہا کہ آئین واضح حکم دیتا ہے اسمبلی تحلیل ہو تو90دن میں انتخابات کرانا ہونگے اور پنجاب کی اسمبلی گورنر کے دستخط سے تحلیل ہوئی تھی، لطیف کھوسہ
پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد صدرکی جانب سے الیکشن کی تاریخ بھی دی گئی تھی۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ کے پی کی اسمبلی گورنر کے دستخط سے تحلیل نہیں ہوئی تھی، سپریم کورٹ نے کے پی میں اسی لیے گورنر کو تاریخ دینے کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پرسوں ڈیرہ غازی خان میں رات دو بجے کھوسہ ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے کسی کو کوئی فکر ہی نہیں ہے،

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کی بنیاد پر اسمبلی کی نشستیں بڑھانا ہوں گی لیکن اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کیلئے آئینی ترمیم ناگزیر ہے، 6ماہ سے الیکشن کا شور چل رہا تھا کیا الیکشن کمیشن کو اس وقت ہوش نہیں تھا؟

لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بھی معلوم ہے کہ آئین کے تحت نشستوں کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی الیکشن کمیشن ایک ہفتے میں حلقہ بندیاں کرسکتا ہے، الیکشن وقت پر کرانے کی نیت نہیں ہے اس لیے تاخیرکی جارہی ہے، حلقہ بندی ایک ہفتے میں ہوسکتی ہے،نشستیں بڑھانا یا کم نہیں کرنا

انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کا اجلاس نہیں ہوسکتا کیونکہ اس میں دو وزرائےاعلیٰ عوامی منتخب نمائندے نہیں تھے، دونوں نگراں وزرائے اعلیٰ90دن کی مدت سے بھی تجاوز کرچکے ہیں، نگراں وزرائے اعلیٰ ڈے ٹو ڈے معاملات دیکھ سکتے ہیں پالیسی نہیں دے سکتے، نگراں وزرائے اعلیٰ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں کیسے فیصلہ کرسکتے ہیں۔

اس مسئلے کا حل بڑا سادہ سا ہے سپریم کورٹ سی سی آئی کے اجلاس کو ہی غیر آئینی قرار دے دے، عدالت سی سی آئی کے فیصلے کو اڑائے گی تو90دن میں الیکشن لازمی کرانا پڑے گا، اب تو شہباز شریف کے پارلیمنٹ بھی نہیں جس کے پیچھے وہ چھپ سکتے ہیں۔

لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ آئین کی پاسداری کرے گی انشااللہ، پاکستان کو جس نے بھی لوٹا ہے ان سب کو حساب دینا ہوگا۔

Comments

- Advertisement -