پاکستان بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کی تیاریاں اپنے آخری مراحل میں ہیں، مختلف جماعتوں کے امیدواران ووٹروں کا دل جیتنے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کی تگ و دو میں مصروف عمل ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی انتخابات کی گہما گہمی جاری ہے، شہر قائد میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 234 میں عوام کو کیا مسائل درپیش ہیں؟ اور قوم کا درد رکھنے والے ان امیداواران کے پاس ان کے حل کیلئے کیا پلان ہے؟ اس رپورٹ میں اس کا ایک مختصر سا احاطہ کیا گیا ہے۔
کراچی کے ضلع کورنگی میں قومی اسمبلی کی کُل 3 نشستیں ہیں، جن میں سے ایک این اے 234ہے۔ یہ حلقہ گزشتہ انتخابات میں این اے 241 تھا اس حلقے کی مجموعی آبادی 10 لاکھ 14 ہزار 114ہے جبکہ کل ووٹرز 3 لاکھ 69 ہزار 230 ہیں۔
حلقے کے اہم علاقوں میں کورنگی ڈیڑھ نمبر، ناصر کالونی، چکرا گوٹھ، ضیاءکالونی، قیوم آباد، بھٹائی کالونی، پی این ٹی سوسائٹی اور لکھنؤ سوسائٹی شامل ہے۔
ماضی میں ان علاقوں سے ایم کیو ایم کامیاب ہوتی رہی ہے لیکن 2018ء کے الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار فہیم خان 26 ہزار سے زائد ووٹ لے کر فاتح رہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے معین عامر 23 ہزار سے زائد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
اس بار تحریک انصاف کے حمایت یافتہ فہیم خان بوتل کے نشان کے ساتھ میدان میں ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے معین عامر، پیپلز پارٹی سے محمد علی راشد، جماعت اسلامی سے اختر حسین اور ٹی ایل پی سے عبدالستار مد مقابل ہیں۔
گزشتہ انتخابات میں پانچ بڑی سیاسی پارٹیاں میدان میں تھیں ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے الحاق کے بعد اب صرف چار بڑی پارٹیاں میدان میں ہیں، جن میں متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی شامل ہیں۔
کراچی کے حلقہ این اے 234میں جہاں سے 2018 کےعام انتخابات میں تحریک انصاف کے اکرم چیمہ کامیاب ہوئے تھے ان کے استعفی دینے کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین یہاں سے منتخب ہوئے تھے۔
ان علاقوں کے مسائل کی بات کی جائے تو ملک کے دیگر شہروں کے عوام کی طرح یہاں کے لوگوں کو بھی بجلی، پانی، گیس، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور سیوریج کے بنیادی مسائل کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ کھیلوں کے میدانوں کا فقدان اور بچوں کیلئے تفریحی اور تعلیمی سہولیات کی عدم دستیابی بھی ان ہی مسائل میں شامل ہیں۔
300یونٹ فری بجلی کی فراہمی مشکل ہے ناممکن نہیں : علی راشد
کورنگی کے اس حلقے سے پیپلزپارٹی کے امیدوار علی راشد اپنی کامیابی کے حوالے سے کافی پرامید دکھائی دیتے ہیں، نمائندہ اے آر وائی ویب سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی پی اس حلقے میں پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئی ہے۔ یہاں سے ماضی میں کامیاب ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ کے دو اراکین اسمبلی اور تقریباً 3ہزار سے زائد کارکنان نے پی پی میں شمولیت اختیار کی۔
انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب بنایا، لوگ ہم پر اعتبار کرکے اپنے مسائل لے کر آتے ہیں جسے ہمارے نمائندے بخوبی حل بھی کرتے ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے ایک جلسے میں عوام کو 300یونٹ فری بجلی کی فراہمی کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں علی راشد نے کہا کہ یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے معاشی پلان بھی دیا ہے اور ہمارا تھنک ٹینک اس مسئلے پر غور و فکر کے بعد لائحہ عمل ترتیب دے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے عوام میں جا کر یہ کہنے میں شرم محسوس ہوتی ہے کہ میں ان سے بنیادی مسائل کے حل کی بات کروں کیونکہ وہ ان کا حق اور میری ذمہ داری ہے۔ اگر میں اپنی یہ ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کرلوں گا تو میں خود کو کامیاب سمجھوں گا۔
ایم کیو ایم کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اختیارات کا رونا نہیں روئیں گے کیونکہ ہمارے پاس اختیارات بھی ہیں اور وسائل بھی۔ اسی لیے عوام ہم پر اعتماد کررہے ہیں۔
بنیادی مسائل حل کرنے کے اختیارات ضلعی حکومتوں کو ملنے چاہئیں : عامر معین
کورنگی کے اس حلقے کے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار عامر معین نے اپنی جیت اور پیپلز پارٹی کے امیدوار کی کامیابی سے متعلق کہا کہ یہ جماعت کبھی یہاں سے کامیاب نہیں ہوئی بڑے بڑے ہورڈنگز لگا کر یا پیسے کی چمک دکھا کر ووٹ نہیں لیے جاسکتے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے آئین میں ترمیم کیلئے 3 تجاویز پیش کی ہیں جس کا مقصد یہی ہے کہ عوام کے تمام بنیادی مسائل کا حل اس کو پورا کرنے کی ذمہ داری ضلعی حکومتوں کو دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایم کیو ایم نے صفائی ستھرائی اور پانی کی فراہمی کا مسئلہ کافی حد تک حل کردیا تھا جس کے بعد میں آنے والوں ان کاموں کو تسلسل سے نہیں کیا۔
عامر معین نے کہا کہ ہم اپنے حلقے کے نوجوانوں کو مفت کمپیوٹر کورسز کروانے کا ادارہ رکھتے ہیں اور اس سے پہلے بھی ہم نے کورنگی 5 میں ایک ایسا ہی مرکز قائم کیا تھا جو آج بھی تعلیم کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
متحدہ امیدوار نے بتایا کہ ہماری انتخابی مہم کامیابی سے جاری ہے اور عوام کی جانب سے مثبت رد عمل اور جوش و خروش کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے ہاتھ مظبوط کیے جائیں۔
بلے کا نشان نہ چھنتا تو مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوجاتیں : فہیم خان
پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار فہیم خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ انشاءاللہ آنے والا دور پی ٹی آئی کا ہے اور اگر بات کی جائے شکست کی تو اگر بلا کا نشان چھینا نہیں گیا ہوتا تو مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوجاتیں پر اب بھی الحمداللہ بوتل کے نشان پر عمران خان صاحب کا ووٹر ان سب کو تاریخی شکست سے دوچار کرے گا اور بہت بڑے مارجن سے اس حلقہ این اے 234 میں جیت عمران خان کی ہوگی۔
عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی سے متعلق سوال کے جواب میں فہیم خان نے کہا کہ ہم نے پچھلی بار بھی عوام سے کوئی جھوٹا وعدہ نہیں کیا تھا اور اپنے حلقہ کیلئے 1 ارب 75 کروڑ روپے کا فنڈ منظور کرواکر کام کروائے۔
سڑکیں گلیاں سیوریج کا نظام اور پانی کی لائنیں اور پمپس لگوائے گئے یہاں تک کہ دو علاقوں میں تو سرے سے سیوریج کا نظام موجود ہی نہیں تھا اور بچے سیوریج کے کنوؤں میں گر کر مرجاتے تھے وہاں نئے سرے سے سیوریج کا نظام ڈالا گیا اور گراؤنڈز اور پارکس تعمیر کروائے گئے اب جیتنے کے بعد مزید بھی کام کروائیں گے۔
ہم نے اپنی حیثیت سے بڑھ کر کراچی کیلئے کام کیا، اختر حسین قریشی
حلقہ 234 سے جماعت اسلامی کے امیدوار اختر حسین قریشی نے بتایا کہ حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں کارکنان نے جس طرح گراؤنڈ پر کراچی کی گلیوں اور شاہراہوں میں جو کام کیا وہ کسی سے ڈھکا سے چھپا نہیں۔ اور اے آر وائی نیوز کے تازہ سروے میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ جماعت اسلامی کے کاموں اور اس کی کاوشوں کو عوام کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔
گیس اور بجلی کی عدم دستیابی اور زائد بلنگ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے اپنی استطاعت سے بڑھ کر اس مسئلے کے حل کیلئے کام کیا اور ہم منتخب ہونے کے بعد کے الیکٹرک اور ایسی ایس جی سی کے حوالے سے مؤثر اقدامات کریں گے۔
جہاں تک سیوریج اور پانی کی فراہمی کا معاملہ ہے تو جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندوں نے شہر میں پانی کی فراہمی کا مسئلہ 60فیصد تک حل کردیا ہے اور ساتھ ہی سیوریج کے مسائل بھی حل کیے جارہے ہیں کیونکہ سارا نظام پمپنگ سے ہٹا کر نالوں پر منتقل کردیا گیا ہے جو قانوناً جرم بھی ہے۔
انتخابی مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس حلقے کے تمام علاقوں میں کارکنان بھر پور مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اور عوامی پذیرائی دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ جماعت اسلامی یہاں سے تمام جماعتوں کو شکست دے کر کامیابی کا جھنڈا گاڑے گی۔
دوسری جانب حلقے کے عوام کا اے آر وائی ویب سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں اس حلقے کے مسائل حل نہیں کیے گئے، سیوریج کا نظام تباہ ہے سڑکیں ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور علاقے میں پینے کا پانی بھی نایاب ہے، اب دیکھتے ہیں کہ نیا آنے والا نمائندہ ہمیشہ کی طرح عوام کو محض دلاسے اور امیدیں دے گا یا کوئی عملی اقدامات کرکے ہمارے مسائل حل کرے گا۔