اسلام آباد: سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے حکومت کو بجلی بل کم کرنے کی تجاویز پیش کر دیں۔
سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ بجلی بلوں پر تمام ٹیکسز ختم کیے جائیں، آئی پی پیز کو 2 ہزار ارب کی ادائیگیاں روکی جائیں، اور انھیں صرف بجلی پیدا کرنے پر ادائیگیاں کی جائیں۔
گوہر اعجاز نے تجویز دی ہے ہے کہ ماہانہ 200 یونٹ والے صارفین کا نرخ 10 روپے فی یونٹ سے کم مقرر کیا جائے، جب کہ دیگر تمام صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 30 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا پاکستان میں گزشتہ ایک سال سے مہنگائی 12 فی صد کی سطح پر آ گئی ہے، مہنگائی میں کمی کے باوجود شرح سود 19.5 فی صد مقرر کر دیا گیا ہے، شرح سود کو 12 فی صد کی سطح پر لایا جائے، شرح سود میں کمی سے حکومت کا قرضہ 3 ہزار ارب روپے کم ہوگا۔
گوہر اعجاز نے کہا تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس 15 فی صد مقرر کیا جائے، اور مقامی ایکسپورٹ انڈسٹری کو زیرو ریٹڈ کیا جائے، ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے نو ٹیکس نو ریفنڈ کی پالیسی بحال کی جائے، اور اس سلسلے میں پالیسی کے لیے ٹاسک فورس قائم کی جائے جو 10 سالہ ایکسپورٹس اور انڈسٹریل پالیسی تیار کرے۔
پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے-
آئی پی پیز پر تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر پڑتا ہے3۔ اس کے علاوہ، ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود، بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔