100 سے کم یونٹ پر 63 اور 82 ہزار کے بجلی بل دیکھ کر صارفین کے ہوش اڑ گئے جب کہ بلوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مہنگائی کی چکی میں پستے عوام پر اس ماہ بھاری بھرکم بل عوام پر بم بن کر گرے جن سے ان کا غم وغصہ بڑھ گیا اور یہ ابلتا لاوا کئی روز سے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے تاہم بجلی کمپنیوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی اور پتوکی میں 71 یونٹ استعمال پر صارف کو 82 اور 63 یونٹ کا بل 63 ہزار کے بھیج دیے جن کو ہاتھ میں لیتے ہیں شہریوں کے ہوش اڑ گئے۔
پتوکی چونیاں روڈ پر بجلی قیمتوں میں شتر بے مہار اضافے کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا، مظاہرین میں ایک صارف نے بتایا کہ اس نے 71 یونٹ استعمال کیے لیکن اس کو 82 ہزار روپے کا بل بھیج دیا گیا جب کہ ایک اور صارف نے بتایا کہ اسے 63 یونٹ کے بدلے 63 ہزار کا بل بھیجا گیا ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ وہ یومیہ 500 روپے اجرت پر کام کرنے والے مزدور ہیں یہ بھاری بھرکم بل کیسے ادا کریں گے۔
دوسری جانب مہنگے بلوں کے خلاف تیسرے روز بھی ملک کے مختلف شہروں میں عوام سراپا احتجاج ہیں۔
بہاولپور میں شہریوں نے سندھ اور پنجاب کو ملانے والی قومی شاہراہ بند کرکے احتجاج کیا جس کے باعث دونوں صوبوں میں ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں مظاہرین نے حکومت اور واپڈا کے خلاف سخت نعرے لگائے اور بجلی سستی کرنے کا مطالبہ کیا۔
صادق آباد میں بھی شہری سڑکوں پر نکل آئے، کوئٹہ میں بھی شہری پھٹ پڑے چشتیاں میں انجمن تاجران نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے ظالمانہ ٹیکس واپس نہ لیے تو شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں گے۔