ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

کس ضلع میں کتنی چوری؟ غربت اور تعلیم کی شرح میں فرق کم لیکن بجلی چوری میں فرق نمایاں

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کے کس ضلع میں سب سے زیادہ بجلی چوری ہو رہی ہے، اعداد و شمار سامنے آ گئے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مختلف اضلاع میں بجلی چوری کے موازنے پر ایک رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں مختلف علاقوں کے موازنے سے بچلی چوری کا فرق واضح دیکھا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خیبرپختون خوا کے شہر ڈی آئی خان میں 1 لاکھ 63 ہزار 841 بجلی کے میٹرز استعمال کیے جاتے ہیں اور 16 بلین مالیت کی بجلی فراہم کی جاتی ہے، جس میں سے 10 ارب کا نقصان ہوتا ہے اور محض 6 ارب روپے ہی وصول ہو پاتے ہیں۔

پنجاب کے شہر بھکر میں 2 لاکھ 92 ہزار 333 بجلی کے میٹرز زیر استعمال ہیں اور 13 ارب مالیت کی بجلی فراہم کی جاتی ہے، جس میں 12 ارب وصول کی جاتی ہے، جب کہ 1 ارب روپوں کے نقصان کا سامنا ہے۔

ڈی آئی خان اور بھکر دونوں اضلاع میں غربت کی شرح ایک جیسی ہے اور تعلیم یافتہ و شہری آبادی میں بھی معمولی فرق ہے، لیکن بجلی چوری سے ہونے والے نقصان میں نمایاں فرق دیکھا جا سکتا ہے، ڈی آئی خان میں 38 فی صد عوام پڑھی لکھی ہے جب کہ بھکر میں 43 فی صد آبادی تعلیم یافتہ ہے، ڈی آئی خان میں 22 فی صد عوام شہروں میں آباد ہیں جب کہ بھکر میں 16 فی صد آبادی شہر میں مقیم ہے۔

پختون خوا کے شہر مردان میں 3 لاکھ 59 ہزار 892 بجلی کے میٹرز زیر استعمال ہیں اور 34 ارب مالیت کی 1.04 ارب کلو واٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے، مردان میں 23 ارب روپوں کی وصولی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جب کہ 11 ارب کا نقصان سامنے آیا ہے۔

سوات میں 3 لاکھ 49 ہزار 298 بجلی کے میٹرز زیر استعمال ہیں، جن میں 16 ارب کی بجلی فراہم کی جاتی ہے، سوات میں 14 ارب کی وصولی کی جا رہی ہے جب کہ 2 ارب کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

مردان میں 50 فی صد جب کہ سوات میں 51 فی صد آبادی تعلیم یافتہ ہے اور دونوں اضلاع میں غربت کی شرح بھی ایک جیسی ہے، مردان میں 19 فی صد جب کہ سوات میں 30 فی صد آبادی شہر میں مقیم ہے، ان تمام تخمینوں اور اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سب ہی اضلاع میں آبادی اور غربت کی شرح میں فرق نہ ہونے کے باوجود بجلی چوری کے باعث نقصان میں نمایاں فرق ہے۔

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں