تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمارے ’گُردوں‘ کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟

اس وقت وطن عزیز میں لاکھوں لوگ گردے کے مختلف امراض میں مبتلا جبکہ مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا بھر میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

ہمارے گردوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے کی وجہ اور کون ان کا سب سے بڑا کا دشمن کون ہے؟ اس حوالے سے ڈپلومیٹ امریکن بورڈ انٹرنل میڈیسن اینڈ نیفرولوجی ڈاکٹر شفیق چیمہ نے ایک انٹرویو میں تفصیلی گفتگو کی۔

ان کاکہنا تھا کہ اکثر یہ سمجھا جاتا ہے گردوں کی سب سے بڑی دشمن ذیابیطس ہے، اکثر افراد گردے کے امراض کو نظر انداز کردیتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ ایک ایسی بیماری ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے، گردوں کی 50فیصد خرابی شوگر کی وجہ سے ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔

گُردوں

دوسری جانب کچھ لوگوں کا کہنا یے کہ بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) اس کی بڑی وجہ ہے کیونکہ یہ ایک خاموش قاتل ہے، پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بلند فشار خون کا شکار ہے جو گردوں کے ناکارہ ہونے کا سبب ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔

اس کے علاوہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گردے کی پتھری کا مرض ہمارے خطے میں بہت زیادہ ہے جو گردوں کی خرابی کی بڑی وجہ ہے اور درد کش (پین کلر) ادویات کا استعمال بھی گردوں پر بہت بری طرح اثر انداز ہوتا ہے لہٰذا یہ ادویات بھی گردوں کو فیل کرنے کی بڑی وجہ ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔

بلڈ پریشر

ڈاکٹر شفیق چیمہ نے کہا کہ میں بہت سوچ بچار اور تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ گردوں کا دشمن نہ تو ذیابیطس نہ بلند فشار خون اور نہ ہی دردکش ادویات اور پتھری ہے بلکہ ان کا سب سے بڑا دشمن انسان خود ہے۔

اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 99 فیصد لوگ اپنی صحت کے حوالے سے غیر سنجیدہ ہیں کیونکہ نہ ہم ورزش کرتے ہیں، وقت پر اپنا باقاعدہ ٹیسٹ نہیں کرواتے اور نہ ہی اس بیماری کیے حوالے سے کوئی شعور ہے۔

یاد رکھیں اپنی صحت کا خیال آپ نے خود رکھنا ہے نہ کوئی ڈاکٹر یا اسپتال کا عملہ آپ کے گھر آکر آپ سے کہے گا کہ ٹیسٹ کروائیں یا ورزش کریں یا ڈاکٹر سے مشورہ کریں, اس لیے اپنی بیماری کے بھی آپ ہی ذمہ دار ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی رائے نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

Comments

- Advertisement -