بدھ, فروری 19, 2025
اشتہار

شارک کے پیٹ سے نکلنے انسانی ہاتھ کی گتھی سلجھ کر بھی معمہ رہی

اشتہار

حیرت انگیز

کینبرا : آسٹریلوی پولیس نے ڈرامائی انداز میں قیدی شارک مچھلی کے پیٹ سے نکلنے انسانی ہاتھ کا معمہ حل کرلیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سنہ 1935 اپریل میں ایک ایکوریم مالک نے نمائش کےلیے 14 فٹ لمبی ٹائیگر شارک پکڑی نے جس نے ایکوریم میں عوامی نمائش کے دوران کٹا ہوا انسانی ہاتھ اّگل دیا۔

ایکوریم کی سطح پر انسانی ہاتھ دیکھ کر تماشائی اور عملہ دنگ رہ گیا کیوں کہ ان دنوں آسٹریلیا میں انسانوں پر شارک کے حملے معمول تھا لیکن پولیس تحقیق نے رونگٹے کھڑے کردئیے کیوں کہ یہ ہاتھ شارک کا شکار ہونے انسان کا نہیں بلکہ چاقو سے کاٹ کر پھینکا گیا ہاتھ تھا۔

پولیس نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ مقتول ایک بار میں کام کرتا تھا اور ماضی میں پولیس کا مخبر اور مجرم بھی رہ چکا ہے جب کہ اس وقت کے مشہور زمانہ منشیات اسمگلر اور نامور مجرم رینگالڈ ہومز کے ساتھ بھی کام کرچکا ہے۔

ایک انشورنس فراڈ کے دوران رینگالڈ ہومز نے جیمز اسمتھ کی خدمات حاصل کیں مگر بعد میں علم ہوا کہ اس نے پولیس کو معاملہ مشتبہ ہونے کی رپورٹ کی ہے۔

پولیس کو خبر ہونے پر رینگالڈ اور جیمز اسمتھ میں لڑائی ہوئی جس کے بعد رینگالڈ کے ساتھی پیٹرک بارڈی نے 7 اپریل کو جیمز اسمتھ کو قتل کردیا۔

معاملے کی حقیقت جاننے کے باوجود پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے سے قاصر تھی کیوں کہ ان پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا اسی لیے پولیس نے پیٹرک کو دھوکا دہی کے الزام میں گرفتار کیا اور چھ گھنٹے کی تفتیش میں جیمز اسمتھ کے قتل اور اس قتل میں رینگالڈ ہومز کے ملوث ہونے کا اعتراف کروایا۔

پیٹرک بارڈی کے اعتراف کے بعد پولیس نے رینگالڈ ہومز کو بھی گرفتار کرلیا تاہم اس سے اعتراف جرم نہ کرواسکے، جس کے باعث اسے رہا کرنا پڑتا، بعدازاں وہ گاڑی میں مردہ پایا گیا جسے سینے میں گولیاں لگی تھیں۔

پولیس پیٹرک بارڈی کو عدالت میں پیش کیا تاہم عدم ثبوت کی بنیاد پر عدالت نے اسے الزامات سے بری کردیا اور 1965 میں 76 برس کی عمر میں اپنی موت کے وقت تک اسے بے گناہ ہی سمجھا گیا۔

پولیس نے ایکوریم میں قید شارک مچھلی کو مار کر اس کا پوسٹ مارٹم کیا تاکہ دیگر انسانی اعضاء بھی برآمد کیے جاسکیں تاہم پولیس کو اس میں بھی ناکامی ہوئی۔

خیال رہے کہ ٹائیگر شارک کا نظام ہاضمہ انتہائی سست ہوتا ہے، اسی لیے یہ ہاتھ اس کے معدے میں 18 دن تک موجود رہا جس کے بعد اس نے اسے اُگل دیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں