کراچی: ملیر جیل سے فرار ہونے والے ایک قیدی رضا پرویز مسیح نے گرفتاری کے ڈر سے ماڑی پور میں مبینہ طور پر خودکشی کر لی ہے، متوفی رضا پرویز 30 مارچ کو عید گاہ تھانے کے ہاتھوں منشییات کیس میں گرفتار ہوا تھا۔
اس مبینہ فرار قیدی کی خود کشی نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں، کہ جیل کے اندر ایسا کیا ہوتا تھا کہ 26 سالہ نوجوان خود کشی کے انتہائی قدم تک آ گیا، لیکن جیل واپس جانے پر تیار نہ ہوا۔
فرار ہونے والے قیدیوں کی فہرست میں رضا پرویز کا نام کیوں شامل نہیں ہے؟ کتنے اور قیدی ایسے ہیں جو فرار ہوئے اور جن کا نام فہرست میں نہیں دیا گیا؟ کیا جیل حکام نے گنتی کم کرنے کے لیے کم قیدیوں کے ناموں کی فہرست بنائی یا معاملہ کچھ اور تھا؟
ویڈیو بیان
خود کشی سے قبل رضا کا ویڈیو بیان بھی سامنے آ گیا ہے، جس میں اس نے کہا ’’میں درخواست کرتا ہوں کہ رہائی دی جائے، میں بے قصور ہوں۔‘‘ رضا کے مطابق ملیر جیل سے وہ بھی قیدیوں کے ساتھ بھاگا تھا کیوں کہ سب لوگ ایک دوسرے کے اوپر چڑھ کر بھاگ رہے تھے، جیل میں فائرنگ بھی ہو رہی تھی، زلرلے کے جھٹکے بھی محسوس ہو رہے تھے۔
ملیر جیل سے فرار قیدی نے گرفتاری کے ڈر سے اپنی جان لے لی
رضا نے کہا ’’ہم جان بچاکر بھاگے تھے، میں کیا کرتا، جب ہم جیل سے بھاگے تو سامنے مین روڈ تھا، فرار کے دوران میں بھی زخمی ہو گیا، جیل سے نکلنے کے بعد میں کافی دیر تک پیدل چلتا رہا، کسی سے مدد مانگی پھر کسی نے میری مدد کی اور سول اسپتال چھوڑا اور صبح کے وقت گھر پہنچا۔‘‘