یورپی یونین مستقبل میں غزہ پر حماس کی حکمرانی نہیں دیکھنا چاہتی۔
اسرائیل کے دورے پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالس نے غزہ کی صورتحال پر خطاب کیا جہاں اسرائیل نے شدید فضائی حملے اور زمینی حملے دوبارہ شروع کر دیے ہیں۔
کالس نے کہا کہ یورپی یونین نے غزہ کی تعمیرِنو کے عرب منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے لیکن لاگت میں شراکت اور حکمرانی کے مستقبل جیسے معاملات پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سفارت کار نے کہا کہ ہم غزہ کی مستقبل کی حکمرانی میں حماس کا کوئی کردار نہیں دیکھتے ہمیں یقینی طور پر اس بات پر تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے کہ غزہ کی حکمرانی کس طرح پیش کی جاتی ہے، اور یورپی یونین ان بات چیت میں شرکت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے بنیادی اقدامات میں جنگ بندی کو بحال کرنا، تمام اسیروں کی رہائی کو یقینی بنانا اور مستقل جنگ بندی کے مقصد کے ساتھ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو دوبارہ شروع کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین مدد کر سکتی ہے چاہے ہمارے رفح بارڈر کراسنگ مشن کو بحال کر کے یا مزید انسانی امداد فراہم کر کے۔
حماس
ترجمان حماس نے کہا کہ نیتن یاہو معاہدے اور قیدیوں کی زندگیوں پر حکومت کو ترجیح دیتا ہے، غزہ میں کمیونٹی سپورٹ کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا جس میں حماس شامل نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہماری غزہ پر حکومت کرنے کی کوئی خواہش نہیں ہے، ہماری ترجیح قومی اتفاق رائے ہے اور ہم اس کے نتائج کیلیے پرعزم ہیں۔
فلسطینی تنظیم فتح نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ حماس فلسطینی وجود کے تحفظ کیلیے اقتدار چھوڑ دے، اس کو غزہ کیلیے ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الگ ہو جانا چاہیے۔
ترجمان فتح نے کہا کہ حماس غزہ پر کنٹرول میں رہتی ہے تو آگے کی جنگ اور خطرناک ہوگی۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل غزہ کی زمین پر اس وقت تک قبضہ کرے گا جب تک حماس اس پٹی میں قید تمام اسیروں کو رہا کرنے پر راضی نہیں ہو جاتی۔
انہوں نے کہا تھا کہ حماس جتنا زیادہ یرغمالیوں کی رہائی سے انکار پر قائم رہے گی اتنا ہی زیادہ علاقہ کھوئے گی جو اسرائیل کے ساتھ مل جائے گا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اسرائیل مستقل کنٹرول کیلیے غزہ پٹی کے زیادہ سے زیادہ علاقے پر قبضہ جاری رکھے گا۔