یورپی یونین کے ہنگامی خدمات مرکز کے امور میں ریسکیو ٹیموں، ملکوں کی ہنگامی خدمات کو ایک دوسرے سے منسلک کرنا، اور آلات کی تنصیب کو مربوط کرنا اور ممکنہ اگلی قدرتی آفت کا اندازہ لگانے کی کوشش کرنا شامل ہیں۔ سلووینیا میں ہلاکت خیز سیلاب، اٹلی اور یونان کے جنگلوں میں بھڑکتی ہوئی آگ اور اسپین کی گرمی ایسے میں برسلز میں واقع یورپی یونین کا ایمرجنسی ریسپانس کوارڈی نیشن مرکز چوبیس گھنٹے اپنے امور سر انجام دے رہا ہے۔
پیر کے روز یورپی یونین کرائسس مینجمنٹ کے کمشنر جینز لینارسک نے کہا تھا کہ جرمنی اور فرانس تیار شدہ پل، کھدائی کے لیے مشینیں اور انجینئرنگ ٹیمیں سلووینیا بھیج رہے ہیں۔ اس دوران یونان قبرص کو جنگل کی آگ پر قابو پانے میں مدد کے لیے طیارے بھیج رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے ان کا اعلان سامنے آیا تھا کہ نو یورپی ممالک میں آگ کے ”انتہائی” خطرے پر نگاہ ررکھے ہوئے ہیں، پانچ میں سیلاب کے انتباہات جاری کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ دو ملکوں میں زیادہ درجہ حرارت یا بارش کے حوالے سے ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
سال 2018 میں یورپی یونین کے ہنگامی امداد کے مرکز کو مدد کے لیے 20 درخواستیں موصول ہوئی تھیں لیکن سن 2022 میں ان کی تعداد میں کئی گناہ اضافہ ہوگیا تھا۔
یورپی یونین کے شہری حفاظتی میکانزم کے نگراں لینارسک ہیں۔ سن 2001 میں اس کرائسس مینجمنٹ کلب کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس کا مقصد ممالک کو ہنگامی وسائل جمع کرنے اور قدرتی آفات نیز انسان ساختہ آفات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد دینا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں کینیڈا نے جنگلاتی آگ سے مقابلہ کرنے کے لیے یورپی فائر فائٹروں کو تیار کیا اور گزشتہ سال ہلاکت خیز سیلاب کا سامنا کرنے والے پاکستان میں پانی صاف کرنے والی ٹیموں اور ڈاکٹروں کو بھیجا گیا تھا۔
یورپی یونین کے تمام 27 ممالک کے علاوہ نو قریبی ریاستوں بشمول ترکی، یوکرین اور ناروے بھی اس کلب میں اپنا اپنا حصہ ڈالتے ہیں، جسے دیگر ملکوں کی مدد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اگر کوئی رکن ملک اگر خود کو ہنگامی صورت حال میں محسوس کرتا ہے، تو وہ بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار کو متحرک کرنے کے لیے الرٹ بھیج سکتا ہے۔ وہ اپنی ضرورت کے سامان یا درکار مہارت کی تفصیلات بھی دے سکتا ہے۔ اس کے بعد دیگر ممالک اسے امداد کی پیش کش شروع کر دیتے ہیں اور برسلز میں واقع مرکز اس کے لیے رابطہ کار کے طورپر کام انجام دینے لگتا ہے۔
سن 2022میں یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے بعد برسلز نے کیمیاوی یا جوہری تباہی کی صورت میں آلودگی کو پاک کرنے والے آلات اور آیوڈین کی گولیوں کا ذخیرہ کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔یورپی یونین نے اب طبی حفاظتی کٹ سے لے کر فوری طورپر تیار کیے جانے والے فیلڈ ہسپتالوں کے لیے ساز وسامان اکٹھا کرلیا ہے۔ متعدد مقامات پر ہیلی کاپٹر، آگ بجھانے والے طیارے، خیمے اور توانائی پیدا کرنے کے لیے جنریٹرز موجود ہیں۔
کورونا وائرس یورپی یونین کے لیے ایک بڑی تنبیہ تھی۔ حکومتوں نے پایا کہ ان کے پاس وینٹی لیٹرز اور ماسک کثیر تعداد میں موجود نہیں تھے، وہ ہنگامی حالت میں بڑے پیمانے پر جانچ کی سہولیات یا ہسپتالوں کے قیام کے لیے تیار نہیں تھے۔ دوبارہ ایسے حالات سے بچنے کے لیے برسلز نے سن 2020 میں پورے یورپی یونین کے لیے مزید طبی سامان کا ذخیرہ کرنا شروع کردیا جبکہ پچھلے سال ایک وسیع تر ایمرجنسی ریزرو قائم کیا گیا۔