اشتہار

’’ہر چوتھا پاکستانی موٹاپے کے مرض کا شکار ہے‘‘

اشتہار

حیرت انگیز

دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ہی میڈیکل اسٹور سے کوئی بھی دوا لے جاتے ہیں، اگر کسی کو سر درد، پیٹ یا جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو وہ خود ہی فارمیسی سے کوئی دوا خرید کر کھانے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پوری دنیا میں اینٹی بائیوٹیکس کے خلاف جراثیم کی مزاحمت بڑھ رہی ہے، جس سے ہر سال ہزاروں افراد موت کے منہ میں جارہے ہیں اور اس فہرست میں پاکستان بھی شامل ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر بابر سعید خان نے ناظرین کو اس طرح کی کوئی بھی دوا کھانے کے نقصانات سے آگاہ کیا اور مفید مشورے بھی دیے۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ معالج کے مشورے کے بغیر ادویات کا غیر ضروری استعمال بیماریوں میں اضافے کی بڑی وجہ ہے جبکہ کمزور معاشی حالت بھی ان وجوہات میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 15 سے 50 سال کے درمیان ہر چوتھا شہری موٹاپے کے مرض کا شکار ہے، اس سے بچاؤ کیلئے ورزش بہت ضروری ہے اگر آپ کسی وجہ سے باہر نہیں جاسکتے تو گھر کے اندر ہی ورزش کریں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق پاکستان کم ترقی یافتہ ممالک میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں تیسرے نمبر پر ہے اور 2000 سے 2015 کی اینٹی بائیوٹکس پر تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ایک ہزار کی آبادی میں روزانہ فی کس استعمال میں 65 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اس تحقیق میں71 ممالک کی تحقیق میں معلوم ہوا کہ پاکستان اینٹی بائیوٹکس کی استعمال میں 34ویں نمبر پر ہے جبکہ اینٹی بائیوٹکس کے خلاف جراثیم کی مزاحمت کی وجوہات میں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اینٹی بائیوٹکس خریدنا، غیرمعیاری اینٹی بائیوٹکس اور مراکز صحت تک کم رسائی شامل ہیں۔ا

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں