اسلام آباد : حکومت کی بے انتہا قرض گیری کے باعث پاکستان کا ہر شہری ایک لاکھ تیس ہزار روپے کا مقروض ہے جبکہ ملک پر غیر ملکی قرضوں کاحجم تاریخ کی بلند تر سطح پر ہے۔
تفصیلات کے مطابق معاشی ترقی کے دعوے کرنے والی حکومت نے پاکستانی معشیت کو تشویشناک حالت تک پہنچا دیا اور ہر شہری کو ایک لاکھ بائیس ہزار روپے کا مقروض کردیا جبکہ ملک پر غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں بے انتہا اضافہ ہوگیا۔
غیر ملکی قرضوں کا حجم نواسی ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔
رواں سال کی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ کا تیس فیصد صرف قرضوں کی ادائیگی کیلئےصرف کیا جائےگا اور بجٹ میں سولہ سو ارب روپے سےزائد روپے مختص کئے جائیں گے۔
معاشی ماہرین کے مطابق جاری کھاتوں اور تجارتی خسارے میں اضافہ، روپے کی قدر اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی کے باعث مزید قرض گیری ناگیز ہے، رواں مالی سال کے اختتام تک یہ قرضہ بڑھ کر اکیانوئے ارب روپے ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت آج اپنا آخری اور چھٹا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، بجٹ کا حجم 56 کھرب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرضوں میں ہوشربا اضافے کی پیشگوئی کی تھی کہ سنہ 2020 تک پاکستان پر قرضوں کا حجم 114 ارب ڈالر ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔
سال 2018 میں بننے والی نئی حکومت کو مجموعی طور پر پچیس ارب ڈالر کے قرضے اتار نے ہوں گے۔