تازہ ترین

امتحانی نتائج میں ہیرا پھیری کی سنسنی خیز انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، پوری امتحانی ٹیم ملوث

کراچی: امتحانی نتائج میں ہیرا پھیری کی سنسنی خیز انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، کمیٹی نے کہا کہ اس میں پوری امتحانی ٹیم ملوث تھی۔

تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کو امتحانی نتائج میں ہیرا پھیری کی انکوائری رپورٹ موصول ہو گئی، انکوائری کمیٹی نے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن ڈاکٹر شیرین مصطفیٰ کی سربراہی میں تحقیقات مکمل کیں اور اپنی سفارشات سے متعلق وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی۔

انکوائری کمیٹی نے کہا پوری امتحانی ٹیم نتائج میں ہیرا پھیری کی ذمہ دار اور غفلت کے مرتکب پائی گئی ہے، بشمول کنٹرولر، ڈپٹی کنٹرولر، اسسٹنٹ کنٹرولر، آئی ٹی ٹیم سب غیر ذمہ دار پائے گئے، کمیٹی نے بے ضابطگیوں پر اینٹی کرپشن سے مزید تحقیقات اور بورڈ کے قصور وارافسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کی سفارش بھی کر دی ہے، جب کہ نگراں وزیر اعلیٰ نے میٹرک بورڈ انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی۔

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران کوئی بھی ملازم بیان دیتے وقت سنجیدہ نہیں پایا گیا،اس وقت کے قائم مقام کنٹرولر امتحانات مسٹر عمران کا بیان غیر سنجیدہ ہے، کوئی بھی نہیں بتا سکا کہ اصل نتیجہ کیا ہے اور کتنی تبدیلیاں ہوئیں۔

وزیر اعلیٰ کو آگاہی دی گئی کہ اعلانیہ نتائج سے موازنے کے لیے اصل ریکارڈ کمیٹی کو فراہم نہیں کیا گیا، کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نتائج میں ہیرا پھیری کے دوران ڈپٹی کنٹرولر خالد احسان عہدے پر تھے، چیئرمین بورڈ نے بتایا خالد احسان کا تعلق نتائج کے عمل سے براہ راست وابستہ ہے،مسٹر خالد کو بطور ممبر تحقیقاتی کمیٹی بھی مقرر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بورڈ کے آئی ٹی ونگ اور کمپیوٹر ونگ کو بورڈ انتظامیہ نے یکسر نظر انداز کر دیا، میٹرک بورڈ کی غفلت کے باعث ہر طرح کی ہیرا پھیری و بد انتظامی شروع ہو گئی، طلبہ نے گزشتہ سال پرانے سافٹ ویئر کے تحت داخلہ لیا تھا، نئے سافٹ ویئر نے اس سال شائع مضامین کے کل نمبروں کا حساب لگا کر گزٹ میں شامل کیا، دو سافٹ ویئرز کے مماثلت نہ ہونے سے مزید گریڈ گریس کو گزٹ میں شامل نہیں کیا گیا، یہ عمل نااہلی کا واضح ثبوت ہے اور بورڈ انتظامیہ مطمئن کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امتحانی پرچوں کی جانچ میں شامل اساتذہ کو کوئی تربیت نہیں دی گئی، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں غلطیاں سامنے آئی ہیں،بورڈ آفس انتظامیہ کی جانب سے کئی بار بڑی بے ضابطگیاں کی گئی ہیں، نئے سسٹم سے پہلے کمپنی اور بورڈ انتظامیہ کو عملے کی مکمل تربیت کرانی چاہیے تھی، میٹرک بورڈ انتظامیہ اس مسئلے کو حل کرانے میں ناکام رہی اور کمیٹی کو مطمئن نہیں کر سکی۔

انکوائری کمیٹی کے مطابق اسکیموں کے ریکارڈ پر عمل درآمد کے لیے مناسب مکمل گزٹ دستیاب نہیں تھا، اکثر طلبہ کو مارک شیٹ کے لیے کئی بار چکر لگانا پڑتے ہیں، کنٹرولر، ڈپٹی کنٹرولر، اسسٹنٹ کنٹرولر، امتحانی اور آئی ٹی ٹیم غلطیوں کے ذمہ دار ہیں، تمام مجرم افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ضرورت ہے، چیئرمین بورڈ اصلاحات لانے اور پرانے و نئے سسٹم کو چلانے میں ناکام رہے۔

کمیٹی نے وزیر اعلیٰ کو آگاہی دی کہ نئی بھرتیوں اور عملے کی تربیت زیادہ ضروری ہے، کرداروں اور ذمہ داروں کا چیک اینڈ بیلنس کے ساتھ احتساب کرانا ہوگا، کنٹرولر آف ایگزامینیشن اہم عہدہ ہے اس لیے بہترین افسر کو یہ کام سونپا جائے۔

Comments

- Advertisement -