اشتہار

مودی سرکار کا ایک اور متعصبانہ اقدام، تعلیمی نصاب سے ’’مغل دور حکومت‘‘ خارج

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت میں مودی سرکار کا ایک اور متعصبانہ اقدام سامنے آیا ہے اور نئے تعلیمی سال میں نصاب سے مسلم مغل سلطنت کے ابواب خارج کر دیے گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انڈیا کے نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ نے اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں تبدیلی کر دی ہے اور بارھویں جماعت کی تاریخ کی کتاب سے 16 ویں اور 17 ویں صدی عیسوی میں مغل سلطنت سے متعلق باب خارج کر دیا ہے۔ حکومت کے اس اقدام پر مودی سرکار کو سوشل میڈیا پر صارفین کی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسی طرح بارہویں جماعت کی سوکس کی کتاب سے دنیاوی سیاست میں امریکی کردار اور سرد جنگ سے متعلق باب بھی حذف کر دیے گئے ہیں، اس کے ساتھ ہی ’مقبول تحریکوں کے عروج‘ اور ’ایک جماعت کی حکمرانی‘ سے متعلق باب بھی بارہویں جماعت کی نئی کتابوں کا حصہ نہیں ہوں گے۔

- Advertisement -

رپورٹ کے مطابق نئے نصاب کا اطلاق ملک بھر میں ’نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ‘ سے منسلک تمام تعلیمی اداروں پر ہوگا۔

بھارتی حکومت کے اس متعصبانہ اقدام پر سوشل میڈیا صارفین شدید برہم ہیں اور وہ مودی سرکاری پر کڑی تنقید کر رہے ہیں۔

ایک صحافی سواتی چتُرویدی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’صرف جاہل ہی ایسا کر سکتے ہیں۔‘

روہت روہن نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ان سیاست دانوں کا مقصد ایک جاہل، غیر ہمدرد اور بے روزگار نوجوان نسل تیار کرنا ہے تاکہ انہیں اپنی پارٹی کے ایجنڈے اور مقصد کے حصول کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔‘

انڈیا میں مغلیہ تاریخ پر عبور رکھنے والی محقق ڈاکٹر کیتھرین شوفیلڈ نے اس فیصلے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’مغلوں نے انڈیا پر 200 سال حکومت کی اور پیچھے ایک پائیدار نقوش چھوڑ گئے ہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ چاہے ان سے پیار کریں، نفرت کریں یا ان کی بالکل پروا ہی نہ کریں، مغلوں کو اسکول کی تاریخ کتابوں سے نکال دینے سے مغل غائب نہیں ہوجائیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں