ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیس ماسک پہننے سے بالغ افراد کی جسمانی سرگرمیوں پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
جریدے جرنل آف نیوٹریشن، اوبیسٹی اینڈ ایکسرسائز میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ این 95 ریسیپٹر یا کپڑے کا ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں کی گنجائش محدود نہیں ہوتی۔
فیس ماسک کا استعمال اب دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے مگر اب تک ایسی کوئی کلینکل تحقیق نہیں ہوئی تھی جس مین جسمانی سرگرمیوں یا روزمرہ کے معمولات پر یہ معمول کس حد تک اثرانداز ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کی گنجائش پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
امریکا کے کلیولینڈ کلینک کی اس تحقیق میں 20 صحت مند بالغ فراد کی خدمات حاصل کی گئی تھی اور متعدد اقسام کے ٹرائلز میں لوگوں کو مکمل تھکنے تک جسمانی سرگرمیوں کی ہدایت کی گئی۔
مردوں اور خواتین دونوں کو ٹرائلز کا حصہ بنایا گیا اور یہ سب کسی حد تک متحرک افراد تھے۔
ورزش کے دوران ان رضاکاروں کو کپڑے کا ماسک، این 95 ماسک یا کوئی ماسک نہیں پہنایا گیا اور آکسیجن استعمال کرنے کی مقدار، دھڑکن کی رفتار اور دیگر جسمانی پیمانوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔
جسمانی سرگرمی کا حصہ بننے کے فوری بعد لوگوں سے مختلف سوالات بھی پوچھے گئے اور جاننے کی کوشش کی گئی ماسکس سے انہیں کس حد تک پریشانی یا تکلیف کا سامنا ہوا۔؎
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی سے لوگوں کی صلاحیت کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے صحت مند بالغ افراد کی جسمانی صلاحیت متاثر نہیں ہوتی۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیٹا کسی حد تک محدود ہے کیونکہ اسے ورزش کے فوری بعد اکٹھا کیا گیا اور ورزش کے دوران ٓکسیجن کی گنجائش اور وینٹی لیشن کی شرح پر کام نہیں کیا گیا۔
اب ماہرین کی جانب سے مزید تحقیق کی جائے گی اور مختلف عمروں کے افراد کو شامل کیا جائے گا جن میں نظام تنفس کے امراض کے شکار بھی شامل ہوں گے۔ ان افراد کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر فیس ماسک کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔