تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

فیس بک پر ویکسین سے متعلق غلط معلومات روکنے کا دھوبی گھاٹ

کیلیفورنیا: فیس بک نے غلط معلومات پر مبنی ویکسین مخالف مہم پر پابندی لگا دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی مدد سے کرونا ویکسین سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کی مہم رونے کے لیے آپریشن شروع کیا ہے جس کو ڈس انفارمیشن لانڈرومیٹ یعنی غلط معلومات کا دھوبی گھاٹ کا عنوان دیا گیا ہے۔

اس دھوبی گھاٹ کے تحت جھوٹے دعوؤں کو اچھی اور ستھری شہرت کے حامل افراد کے ذریعے درست معلومات پھیلا کر غیر مؤثر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

فیس بک کا دعویٰ ہے کہ کرونا ویکسین سے متعلق دھوکا دہی پر مبنی منظم مہم چلائی جا رہی تھی، جس کے پیچھے روس کی ایک مارکیٹنگ فرم ’فازے‘ کا ہاتھ تھا، فیس بک کی گلوبل تھریٹ انٹیلی جنس کے سربراہ بین نِمو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جولائی میں اس نے اس ڈس انفارمیشن مہم سے منسلک 65 فیس بک جب کہ 243 انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ہٹایا ہے اور فازے کو بھی فیس بک سے بین کر دیا ہے، خیال رہے کہ فازے برطانیہ میں رجسٹرڈ ایڈ ناؤ نامی ایڈورٹائزنگ کمپنی کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔

بتایا گیا کہ مذکورہ فرم فازے نے انفلوئنسرز کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے کی کوشش کی، تاہم وہ ناکام ہو گئے، گزشتہ برس اسی نیٹ ورک نے آسٹرازینیکا ویکسین کے بارے میں یہ غلط بات پھیلائی تھی کہ اس سے لوگ چیمپنزی میں بدل جائیں گے۔

بین نمو کے مطابق اس ڈس انفارمیشن مہم میں بنیادی طور پر بھارت اور لاطینی امریکا کو ہدف بنایا گیا، اس مہم میں گمراہ کن مضامین اور جعلی پٹشنز کے ساتھ آن لائن پلیٹ فارمز ریڈٹ، میڈیم، چینج ڈاٹ آرگ اور فیس بک کو استعمال کیا گیا، اس کے بعد انفلوئنسرز کو مضامین اور پٹیشنز کے لنکس مہیا کر کے انھیں پھیلانے کا کہا گیا۔

فیس بک کے مطابق بعد میں اس مہم کو فرانس اور جرمنی میں موجود انفلوئنسرز نے بے نقاب کیا، جب انھوں نے ای میلز کے ذریعے فازے سے سوال پوچھے اور پھر صحافی بھی اس معاملے کی جانچ کی جانب متوجہ ہوئے، فیس بک کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ فازے سے متعلق یہ معلومات اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پہنچا دی گئی ہیں۔

Comments

- Advertisement -