تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

فیکٹ چیک: کیا جہاز کے ٹربائن انجن سے لپٹا شخص افغان شہری ہے؟

افغانستان پر طالبان کا قبضہ ہوتے ہی افغان شہریوں کی اپنی جان خطرے میں ڈال کر ملک سے بھاگنے کی ویڈیو نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

ایسی ہی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر بہت زیادہ وائرل ہورہی ہے جس میں ایک شخص کو جہاز کے ٹربائن انجن پر سوار ہوکر سفر کرتے دیکھا گیا ہے، ویڈیو شیئر کرنے والے بھارتی شہری کا دعویٰ ہے کہ یہ افغانی شہری ہے جو طالبان کے ڈر سے ملک سے فرار ہورہا ہے۔

ٹوئٹر صارف کملیش اوجا نامی بھارتی شہری نے اس ویڈیو کو شیئر کیا اور فیس بک پر گلستان نیوز چینل کے نام سے موجود پیج سے یہ ویڈیو شیئر کی جس کا کیپشن تھا کہ ’افغانستان کے شہری طالبان کے قبضے سے خوفزدہ ہوکر موت کو گلے لگارہے ہیں اور جہاز کے پروں پر سوار ہوکر سفر کررہے ہیں‘۔

ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد متعدد ٹوئٹر صارفین نے اسے مختلف کیپشن کے ساتھ شیئر کیا تاہم ایک بھارتی شہری نے ویڈیو کو گوگل پر سرچ کیا تو پتہ چلا کہ یہ ویڈیو پہلے افغانستان پر طالبان کا کنٹرول قائم ہونے سے قبل ہی موجود تھی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس ویڈیو 17 دسمبر 2020 کو یوٹیوب چینل ’کوئن ہووا‘ پر اپلوڈ کیا گیا تھا، ویڈیو میں ’ایک شخص کو جہاز کے ٹربائن انجن پر بیٹھ کر مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ جہاز ہوا میں پرواز کررہا ہے‘ اور یہ سب فوٹو شاپ کا کمال ہے۔

لہذا، یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ وائرل ویڈیو جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ایک افغان شخص ہے جو پرواز کرتے ہوائی جہاز کے ٹربائن انجن سے لپٹا ہوا ہے وہ جعلی ہے اور فوٹو شاپ کا کمال ہے۔

واضح رہے کہ جب سے طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کیا ہے افغان شہریوں نے امریکی جہاز کے پہیوں پر لٹک کر بھاگنے میں بھی عافیت جانی تاہم وہ سفر ان کی موت کا باعث بنا کیوں کہ وہ فضا میں بلند ہوتے ہی ہزاروں فٹ کی بلندی سے زمین پر آگرے۔

Comments

- Advertisement -