فیصل آباد میں چوری کے دوران پکڑے جانے والی خواتین نے اپنے کپڑے خود پھاڑنے کا اعتراف کر لیا۔
چیئر پرسن ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کنیزفاطمہ نے اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد واقعے کی خواتین نےاپنی غلطی پرمعافی مانگی ہے۔
کنیز فاطمہ نے کہا کہ خواتین چور بھی تھیں تو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنانے کا اختیار کسی کو نہیں ہے خاتون نے کہا ڈر کی وجہ سےاپنےکپڑے پھاڑے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خواتین ناصرف بھکارنیں ہیں بلکہ بلیک میلر بھی ہیں، کئی ماہ سے دکانوں میں گھس کر دکانداروں کو ہراساں کرتی تھیں، خواتین بات نہ ماننے پر کبھی دوپٹے اتاردیتی تھیں اور کبھی کپڑے پھاڑ لیتی تھیں۔
فیصل آباد میں خواتین پر تشدد کا واقعہ، ویڈیو سے اصل حقائق سامنے آگئے
واقعے کے روز الیکٹرک اسٹور کے باہر لگے ایک کیمرے کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چار خواتین بھیگ مانگتے ہوئے اسٹور میں داخل ہوئیں، باہر ایک نوجوان بھی موجود ہے، چند لمحے بعد دکاندار خاتون کو پکڑنے کے لیے باہر نکل کر دروازہ بند کردیتا ہے۔
خواتین جیسے ہی اسٹور میں داخل ہوئیں اور ایک گودام کی طرف بڑھی جس پر دکان میں موجود لڑکے نے روکنا چاہا، فقیرنی کا دوپٹہ ہاتھ میں آیا، فقیری دوپٹہ چھوڑچھاڑ کر اندر گودام میں چلی گئی، نوجوان ٹیبل پھلانگ کر باہر نکل آیا جس کے بعد باقی خواتین بھی سامان چرانے لگ گئیں۔
ایک اور ویڈیو سڑک پر لگے کیمرے کی سامنے آئی جس میں دو فقیرنیوں کو سڑک پار کرتے دیکھا جاسکتا ہے جن میں سے ایک نے سر سے دوپٹہ پھینکا اورخود کومکمل بے لباس کرلیا۔