فیس بک دنیا کے بڑے سوشل نیٹ ورکس میں شمار ہونے ولا پلیٹ فارم ہے جس پر ہر رنگ و نسل، عمر اور علاقے کے صارفین پائے جاتے ہیں۔ اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ موجودہ دور میں فیس بک پر بے شمار لوگ ایسے موجود ہیں جو اپنے وقت کا ایک بڑا حصہ اس کے لیے مختص رکھتے ہیں خواہ وہ کسی مثبت کام کے لئے ہو یا اس سے کوئی منفی سرگرمی سرانجام دی جائے۔
حال ہی میں ایک تحقیق کے مطابق یہ مظہر سامنے آیا ہے کہ دوستوں کے دوستوں کی جانب سے صارفین کو فرینڈ ریکوئسٹ قبول کرنے کا پیغام موصول ہوتا ہے حالانکہ انہوں نے یہ ریکوئسٹ بھیجی ہی نہیں ہوتیں اور جب لوگ انہیں قبول کر لیتے ہیں تو یہ ان کی فرینڈ لسٹ میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس تجربہ کا سامنا عام طور پر ان فیس بک صارفین کو ہوتا ہے جو نیا نیا اکاؤنٹ بناتے ہیں۔
فیس بک اکاؤنٹ کی سیکیورٹی کا ذمہ دار کون؟
اس مسئلے نے صارفین کو پریشانی میں مبتلاء کر رکھا ھے۔ فیس بک ایک ایسہ ویب سائٹ ہے جس کی مینٹی نینس روزمرہ کی بنیادوں پر ہوتی رہتی ہے، اس میں نئے فیچرز شامل کیے جاتے ہیں اور بعض اوقات پرانے فیچرز نکال دیئے جاتے ھیں۔ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر خواہ کتنی ہی انواع کے فیچرز پائے جاتے ہوں مگر سب سے اہم فیچر "سیکیورٹی” کاہوتا ہے کیونکہ فیس بک پر موجود افراد کے پرائیویٹ میسیجز اور پوسٹس کے تحفظ کی ذمہ داری بھی فیس بک پر عائد ہوتی ہے اور اسے ہر طرح انفارمیشن کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے.
یہی وجہ ہے کہ فیس بک خود وقتاً فوقتاً اپنے صارفین کو یہ باور کراتی رہتی ہے کہ ان لوگوں کو اپنی فرینڈ لسٹ مین شامل کریں جنہیں آپ واقعی اصل زندگی میں جانتے ہیں تاکہ مسائل پیدا نہ ہوں مگر آٹو فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہونے کے عجیب و غریب رویے نے لوگوں کو پریشان کردیا ہے۔
فیس بک پر نامعلوم ریکوئسٹ کیوں آتی ہے؟
انڈسٹری لیڈرز نامی میگزین کے مطابق سافٹ ویئر ڈویلپرز کی ایک ٹیم نے ٹیسٹنگ کے دوران یہ معلوم کیا ہے کہ انہیں چوبیس گھنٹوں کے اندر نئی تخلیق شدہ آئی ڈیز پر بہت سے ایسے لوگوں کی فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہوئی ہیں جنہیں وہ (اگر اس آئی ڈی کے تناظر میں دیکھیں) تو کسی طرح بھی نیہں جانتے تاہم یہ ریکوئسٹرز پہلے سے موجود فرینڈز کےمیوچل فرینڈ ہوتے ھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نافہمی میں قبول کی گئی فرینڈ ریکوئسٹ کی وجہ سے لوگ شکایات بھی کرتے ھیں۔
گوگل کا نیا اورحیرت انگیزفیچر
ٹیسٹنگ کرنے والوں کے تجزیے کے مطابق فیس بک لوگوں کو کسی بھی طرح ایک دوسرے سے کنیکٹ کرنے کے لئے ایسے اقدامات کی پشت پناھی کر رہی ھے لیکن سوال یہ پیدا ھوتا ہے کہ آخر فیس بک کو ایسی کیا پڑ گئی کہ وہ ہمارے لیے دوستوں کی تلاش کر رہی ہے اور زبردستی ان سے ہمیں ریکوئسٹ بھجوا رہی ہے؟۔ کیا فیس بک کو ہم سے اتنی ہمدردی ہے؟؟۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کی ایک رائے یہ بھی ہے کہ فیس بک اس طریقے سے جینوئن اور جعلی لوگوں کو الگ کرتی ھے۔ زیادہ تر جعلی آئی ڈیز فیس بک پر پراڈکٹس کی مارکیٹنگ کی غرض سے بنائی جاتی ھیں جن کا کام زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فرینڈ لسٹ میں شامل کر کے ان کو اپنے اشتہارات دکھانا ہوتا ھے۔ اس کے لئے ان آئی ڈیز کے ذریعے باٹس اسعتمال کیے جاتے ہیں اور جاوا سکرپٹ کوڈز چلائے جاتے ھیں جو ازخود لوگوں کو کسی جگہ شامل کرنے، ازخود ساری فرینڈ لسٹ کو کہیں مینشن کرنے اور کہیں لائکس دلوانے کے لئے استعمال ہوتے ھیں۔ یہ کوڈز اتنے عام ھیں کہ انہیں کوئی بھی انٹرنیٹ پر تلاش کر کے استعمال کر سکتا ھے اور ان کے بہترین نتائج کا مشاھدہ کرسکتا ھے۔
ان جعلی آئی ڈیز کے پاس فرینڈز نہ ہوں تو ان کی سرگرمیاں بے معنی ہوجاتی ھیں۔ جینوئن لوگ عام طور پرانہی لوگوں سے دوستی کرتے ھیں جنہیں وہ جانتے ھیں اور وہ دوستی بھی روزانہ کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ چھان بین کر کے سست روی سے ایسا کرتے ھیں۔ لہذا اگر فیس بک نے یہ کارروائی از خود کی ہے تو جینوئن لوگ نامعلوم ریکوئسٹ کو ایکسپیٹ نہیں کریں گے اور سپیمر آئی ڈیز فوراً زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کریں گی تاکہ ان کی ٹارگیٹ آڈیئنس بڑھ سکے۔ اس طرح فیس بک جعلی آئی ڈیز کو ان کا یہ رویہ دیکھ کر فوراًبند کر دیتی ہے۔
فیس بک خود کیا کہتا ہے؟
چیف ایڈیٹر کیری این کے مطابق کچھ انڈسٹریل ایکسپرٹس کا خیال متضاد ھے، ان کا ماننا ھے کہ ایسا فیس بک کی طرف سے نہیں کیا گیا بلکہ کچھ ھیکرز نے فیس بک میں اپنا کوڈ انجیکٹ کیا ھے جس کی بدولت فیس بک میں یہ خامی آ رہی ھے۔ ان کے مطابق مارک زکربرگ اور ان کی ٹیم ایسا کوئی خفیہ فیچر نہیں چلا رہیں۔ یہاں تک کہ فیس بک کے آفیشل پروگرامز نے بھی یہی بیان دیا ہے کہ آٹو فرینڈ ریکوئسٹ درحقیقت سسٹم کے اندر پایا جانے والا ایک مسئلہ ہے جو کہ نیا نہیں ہے اوراس پرقابو پانے کی کوشش کی جا رہی
ہے۔
بہرحال حقیقت کچھ بھی ہو، ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم انہی لوگوں کو اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کریں جن کو ہم واقعی جانتے ہیں اوران ریکوئسٹس کو اگنور کردیا کریں یا ڈیلیٹ کردیں جنہیں ھم سرے سے جانتے ہی نہیں۔ اس طرح ہم محفوظ طریقے سے فیس بک استعمال کر سکیں گے۔
یہ تحریر سائنس کی دنیا نامی پیج پر کوثر پروین نے شائع کی تھی‘ اسے یہاں پیج اور مصنفہ کے شکریے کے ساتھ مفادِ عامہ اور معلومات کے فروغ کے جذبے کے تحت شائع کیا جارہا ہے۔