ہفتہ, جنوری 4, 2025
اشتہار

سوشل میڈیا پر فیک نیوز کی روک تھام کیسے کی جائے؟

اشتہار

حیرت انگیز

وطن عزیز میں فیک نیوز یعنی جعلی خبریں اور لوگوں کی نجی وڈیوز بنانا ایک عام سا کام بن گیا ہے، سوشل میڈیا پر اس قسم کا مواد ملنا کوئی بڑی بات نہیں۔

جہاں تک پروپیگنڈا کی بات ہے پرانے زمانوں میں بھی پوسٹرز اور اعلانات کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی تھی تاکہ اپنے مذموم مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔

گزشتہ دنوں فیک نیوز کے ساتھ ساتھ مس انفارمیشن اور ڈس افارمیشن کی اصطلاح بھی سننے میں آئی، مس انفارمیشن کا مطلب ہے کہ خبر کو توڑ مروڑ کر اور ادھورا پیش کیا جائے جبکہ ڈس انفارمیشن وہ خبر کہلاتی ہے کہ جس کا وجود ہی نہ ہو اسے سچ بتا کر پھیلا دیا جائے۔

- Advertisement -

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سوشل میڈیا کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی تحقیقاتی صحافی غزالہ یوسف زئی نے اس طرح کی فیک نیوز کو پہچاننے اور اس کے تدارک کیلیے ناظرین کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ لوگ سوشل میڈیا پر اپنی پسند اور خواہش کے مطابق مواد دیکھنا پسند کرتے ہیں اور اس طرح کے شرپسند عناصر اسی بات کا فائدہ اٹھا کر ایسی ہی پوسٹس کرتے ہیں۔

غزالہ یوسف زئی نے کہا کہ لوگ اس قسم کی پوسٹس یا پیغامات کو بغیر تحقیق اور بنا سوچے سمجھے آگے شیئر کردیتے ہیں جو کہ نامناسب اور نقصان دہ بات ہے۔

انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ سوشل میڈیا پر کوئی بھی حساس قسم کی معلومات یا خبر فیکٹ چیک سے کلیئر کرنے کے بعد مطمئن ہوکر شیئر کریں تاکہ اس قسم کی خبریں پھیلانے والوں کا راستہ روکا جاسکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز کو پھیلانے کیخلاف ابھی تک ایسے مؤثر قوانین موجود نہیں ہیں جن پر عمل درآمد کرکے ایسے عناصر کیخلاف کارروائی کی جاسکے اس کیلیے ضروری ہے حکومت فیک نیوز قوانین لاگو کرے تاکہ اس کا سد باب کیا جاسکے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں