چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سہیلی فرحت شہزادی (فرح گوگی) کی بینک اسٹیٹمنٹ منظرِ عام پر آگئی۔
فرحت شہزادی کے اکاؤنٹس میں ایک سال کے دوران 52 کروڑ روپے سے زائد رقوم جمع کروائی گئیں۔ 2 جنوری 2019 کو ایک کروڑ روپے جمع کروائے گئے جبکہ اسی سال 2 اپریل کو 60 لاکھ اور 18 اپریل کو دوبارہ 60 لاکھ روپے جمع کروائے گئے۔
3 جنوری 2020 کو 2 کروڑ اور 5 جنوری کو مزید ایک کروڑ جمع کروائے گئے۔ اسی سال 8 جنوری کو 98 لاکھ جبکہ 3 فروری کو 3 کروڑ روپے بینک اکاؤنٹ میں جمع ہوئے۔
20 اگست 2020 کو فرحت شہزادی کے اکاؤنٹ میں 2 کروڑ روپے جبکہ 24 اگست 2020 کو 2 کروڑ روپے جمع ہوئے۔ 4 ستمبر 2020 کو ایک کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ 16 ستمبر کو 2 کروڑ روپے جمع کروائے گئے۔
متعلقہ: فرحت شہزادی بڑی مشکل میں پھنس گئیں
خیال رہے کہ فرحت شہزادی کے خلاف پی ٹی آئی کے دورِ حکومت کے دوران بیورو کریسی کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ میں کروڑوں روپے کی خُرد برد کے معاملے پر تحقیقات جاری ہیں۔
18 جون کو ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ بیورو کریسی کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کی مد میں کروڑوں روپے کی کرپشن کے معاملے میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا اور فرحت شہزادی کے ذریعے ایکسائز میں تعینات ہونے والے افسران کے خلاف چھان بین شروع کر دی گئی۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ اینٹی کرپشن کو فرحت شہزادی کو ماہانہ رقم دینے والے ایکسائز کے ای ٹی اوز کے خلاف شواہد مل گئے ہیں، سابق ای ٹی او مسعود بشیر وڑائچ فرنٹ مینوں کے ذریعے فرحت شہزادی کیلیے ماہانہ رقم اکٹھی کرتے تھے اور انہوں نے ایکسائز انسپکٹرز پر مشتمل نیٹ ورک بنا رکھا تھا، وائن شاپس سے ماہانہ رقم اکٹھی کر کے فرحت شہزادی کو پہنچائی جاتی تھی۔
اے آر وائی نیوز کو مزید بتایا گیا تھا کہ مسعود وڑائچ لاہور اور پنڈی کے بارز سے ماہانہ رقم اکٹھی کرتے تھے، لاہور کے نجی ہوٹلز کے بارز سے ہر ماہ بھاری رقم اکٹھی کر کے مسعود وڑائچ کو پہنچائی جاتی رہی۔