جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

بلند پایہ محقق، نقّاد اور معلّم ڈاکٹر فرمان فتح پوری کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

ڈاکٹر فرمان فتح‌ پوری کا نام اردو زبان و ادب میں نہایت معتبر اور انھیں ایک قد آور شخصیت تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ مشہور ادبی جریدے نگار کے مدیر تھے۔ جہانِ علم و ادب میں‌ انھیں ایک ماہرِ لسانیات، محقّق اور بلند پایہ نقّاد کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

فرمان فتح پوری 3 اگست 2013ء کو اس دارِ فانی سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگئے تھے۔ انھوں نے کئی کتابیں یادگار چھوڑی ہیں جو ہمارا علمی و ادبی سرمایہ ہیں۔

اردو کے اس نام وَر کی زندگی کے اوراق الٹیں‌ تو تاریخِ پیدائش 26 جنوری 1926ء اور متحدہ ہندوستان میں‌ ان کا آبائی علاقہ فتح پور بتایا جاتا تھا۔ اسی شہر کی نسبت ان کے نام سے ہمیشہ جڑی رہی۔

- Advertisement -

ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے ابتدائی تعلیم فتح پور، الہ آباد اور آگرہ سے حاصل کی اور تقسیمِ ہند کے بعد ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔ یہاں انھوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی اور تعلیمی سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جامعہ کراچی سے اردو ادب میں ایم اے اور بعد میں پی ایچ ڈی کیا۔ بعدازاں اسی مادرِ‌علمی میں اردو ادب کی تدریس کا آغاز کردیا۔

تنقید اور تحقیق کے میدان میں ڈاکٹر فتح پوری نے بڑا نام و مقام پایا۔ ندرتِ خیال اور نکتہ رسی کے لحاظ سے انھیں‌ اردو زبان میں پائے کا نقّاد مانا جاتا ہے۔ پچاس سے زائد کتابیں تصنیف کرنے والے فرمان فتح پوری نے اردو رباعی کا فنی و تاریخی ارتقا، ہندی اردو تنازع، غالب: شاعرِ امروز و فردا، زبان اور اردو زبان، دریائے عشق اور بحرالمحبّت کا تقابلی مطالعہ اور اردو املا اور رسم الخط اور دیگر عنوانات سے اپنا کام سامنے رکھا۔

ڈاکٹر فرمان فتح پوری تقریباً تین دہائیوں تک اردو لغت بورڈ سے وابستہ رہے اور 2001ء سے 2008ء تک اس ادارے کے صدر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ ان کی کتاب ’اردو ہندی تنازع‘ اس موضوع پر نہایت مستند مانی جاتی ہے۔ اردو لغت کی کئی جلدیں ان کی نگرانی میں مکمل ہوئیں۔

مشہور ہے کہ ان کا حافظہ نہایت قوی تھا۔ رفتگانِ علم و ادب کے نام اور ان کے کام کی تفصیل انھیں ازبر تھی۔ جامعہ کراچی نے فرمان فتح پوری کو پروفیسر ایمیریٹس بنایا۔ ان کے تحریر کردہ مضامین ایک دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں اور بیش بہا خزانہ ہیں۔

حکومتِ پاکستان نے ڈاکٹر فرمان فتح پوری کو ستارۂ امتیاز سے نوازا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں