تازہ ترین

11 سال سے کراچی کے لیے مختص پیسہ کہاں گیا؟ فروغ نسیم

اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اندرون سندھ اور کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے، 11 سال میں کراچی میں جو پیسے لگنے تھے بتایا جائے وہ کہاں گئے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کراچی کے لیے آرٹیکل 149 فور اور 140 اے کے قانونی و آئینی تقاضے پر ابہام دورکردیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو آرٹیکل 149 فور بتائی ہے اس کا دوسرا حصہ سامنے نہیں لا رہا۔ اس کو آگے کیسے لے کر چلنا ہے وہ بھی میرے ذہن میں ہے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسٹریٹجک کمیٹی، وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی کابینہ کے سامنے اپنی تجاویز رکھے گی، وفاقی کابینہ اجازت دے گی تو پھر ایگزیکٹو آرڈر صوبائی حکومت کو جائے گا۔ صوبائی حکومت نہ مانی تو آرٹیکل 184 ون کے تحت سپریم کورٹ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ صوبائی اور وفاقی حکومت کے تنازعات پر فیصلہ کر سکتا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آرٹیکل کے تحت وفاق کے حق میں آجاتا ہے تو صوبائی حکومت کو ماننا ہوگا، صوبائی حکومت نے فیصلہ نہ مانا تو عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کا کیس بنے گا۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وکلا بڑے قابل ہیں، آئینی شقوں کا توڑ نکالیں ہمیں اچھا لگے گا۔ اختیارات منتقل نہیں کیے گئے اور بلدیاتی نظام کو ناکام کیا گیا۔ کراچی کے مسائل کا حل 18 ویں ترمیم کے بعد واحد اور آسان ہے۔ سندھ میں جو حالات ہیں ضروری ہے وفاق ایگزیکٹو آرڈر جاری کرے۔ عام آدمی نہیں سمجھتا اختیارات کی کیا جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گاربیج سسٹم، ویسٹ ڈسپوزل اور ماس ٹرانزٹ کا سسٹم بنانا ہوگا، عمران خان نے اس ایشو کو ٹیک اپ کیا اور کمیٹی بنائی ہے۔ وفاقی حکومت کراچی کے مسائل کا دیرپا حل چاہتی ہے۔ اختیار پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ پیپلز پارٹی 140 اے کے تحت اختیار لوکل گورنمنٹ کو نہیں دے رہی۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا جائے کہ کیا کراچی کے عوام یہاں کےحالات سے خوش ہیں؟ ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے 11 سال میں کراچی کے ساتھ کیا ہوا۔ کراچی کو ریسکیو کرنے کے لیے 11 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔ 11 سال میں کراچی میں جو پیسے لگنے تھے بتایا جائے وہ کہاں گئے۔

انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کا حال دیکھ لیں، کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کسی بھی صوبائی حکومت کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرسکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -