کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ رابطہ کمیٹی نے مجھے نکال کر اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے، مجھے نہیں معلوم رابطہ کمیٹی نے مجھے کیوں نکالا، شوکاز نہیں دیکھا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی آئین میں ایسی شق بھی ہے جس کے مطابق کسی ممبر کو نہیں ہٹایا جاسکتا ہے، سارا مسئلہ پارٹی کے آئین کی غلط تشریح کرنے سے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں احتساب کی بات کی اس وقت سے معاملات خراب ہوئے، مجھے بار بار بلانے کا صرف ڈراما کیا گیا، پارٹی میں خود واپس گیا تھا، 5 فروری کے دن مجھ سمیت جتنے کارکنان کھڑے تھے ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی کے لوگوں سے 2017 میں کہا تھا سب اپنے اثاثے ظاہر کردیں، پارٹی میں کون لوگ اثاثے بنا رہے ہیں میں کسی پر ذاتی طور پر الزام نہیں لگارہا، پارٹی ممبران سے متعلق بہت شکایات ہیں ضرورت پڑی تو ثبوت پیش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی آئین کو گھر کی لونڈی بنادیا گیا ہے، جو رپورٹس مجھے ملیں وہ سب سچ ثابت ہوئیں جس پر مجھے دھچکا لگا، بدعنوانی اور احتساب سے متعلق بہت ساری معاملات اکٹھی کررہا ہوں۔
فاروق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی نہ چاہے مگر انٹرا پارٹی ٓالیکشن کرانے کا مطالبہ کارکنان کرسکتے ہیں، یہ جو کچھ ہوا ہے مجھ سے جان چھڑانے کے لیے کیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب مٰں فاروق ستار نے کہا کہ مصطفی کمال اور آفاق احمد سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے تاہم بہادر آباد میں مجھے قبول کرلیا جاتا تو پی ایس پی سے لوگ واپس آجاتے۔