اشتہار

‘ شہباز حکومت کے وینٹی لیٹر کا سوئچ اب عمران خان کے ہاتھ میں ہے ‘

اشتہار

حیرت انگیز

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ شہبازشریف حکومت کے وینٹی لیٹر کا سوئچ عمران خان کے ہاتھ میں ہے، ہمارے اراکین غائب کرنیکا دعویٰ کرنیوالے اپنے اراکین کی فکر کریں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ امپورٹڈ حکومت اور جعلی وزیراعلیٰ کے خلاف عمران خان کیساتھ کھڑے ہوئے، شہبازشریف حکومت کے وینٹی لیٹر کا سوئچ اب عمران خان کے ہاتھ میں ہے، ہمارے اراکین غائب کرنے کا دعویٰ کرنیوالے اب اپنے اراکین کی فکر کریں۔

فرخ حبیب نے کہا کہ پچھلے تین ماہ میں انھوں نے معیشت کا بیڑہ غرق اور ہر شعبہ تباہ کردیا، اب انتخابات ہارنے کے بعد یہ الزامات لگا رہے ہیں کہ انھیں کوئی ڈرا رہا تھا، نواز شریف کو سچ بولنے میں کیا رکاوٹ ہے اور وہ کیوں سچ سے گریز کر رہے ہیں۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ میں سب سے بڑی کمزوری مریم صفدر خود ہیں جو کبھی دور ہی نہیں ہوسکتی، وہ جب بھی کھیلتی ہیں اس کا فائدہ ہمیں ہی ہوتا ہے، رانا ثنا اللہ آج کہہ رہے ہیں کہ لوٹوں کو عوام نے قبول نہیں کیا لیکن آپ نے تو حکومت ہی لوٹوں پر بنائی ہوئی ہے۔ اب یہ لوٹے کباڑ خانے میں پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دو روز میں ساری ن لیگ اب الیکشن کمیشن کی ترجمان بن گئی ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی الیکشن کمیشن کی لاڈلی بنی ہوئی ہیں، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے تو قانون کے مطابق فیصلے کرے، اسکروٹنی کمیٹی الیکشن کمیشن میں 2 ماہ سے ن لیگ اور پی پی پررپورٹ جمع نہیں کرارہی۔ ن لیگ نے 12 اور پی پی نے 10 اکاؤنٹس چھپا رکھے ہیں اور دونوں پارٹیوں نے اپنے اکاؤنٹس تو الیکشن کمیشن کو پیش ہی نہیں کیے۔ الیکشن کمیشن کا ایک طرف جھکاؤ آئینی ادارے کی ساکھ پر سوال اٹھاتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ن لیگ الیکشن کمیشن کو 86 کروڑ اور پی پی 36 کروڑ کا حساب نہیں دے سکی ہے۔ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کا فیصلہ آئین و قانون کے تحت ضرور دے لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ ن لیگ اور پی پی کے احتساب پر آنکھیں بند کرلی جائیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا واضح فیصلہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے امتیازی سلوک نہیں کرنا ہے۔

فرخ حبیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کرے تو پی ٹی آئی کیساتھ ن لیگ اور پی پی فنڈنگ کا بھی فیصلہ دے، ممنوع فنڈنگ پر کسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ فنڈنگ ممنوعہ ثابت ہوتی ہے تو وہ حق سرکار ضبط ہوسکتی ہے۔ فارن فنڈنگ کا معاملہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں