پنجاب ضمنی انتخابات میں پی پی 7 پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے الیکشن کمیشن کو اس کا ماضی یاد دلا دیا۔
پنجاب ضمنی انتخابات میں پی پی 7 پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی مسترد کرنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے ماضی میں الیکشن کمیشن کے اسی نوعیت کی درخواستوں پر کیے گئے فیصلوں کے ذریعے الیکشن کمیشن کو اس کا ماضی یاد دلا دیا۔
پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں میرے حلقے کی جیت کا مارجن 5 ہزار سے کم تھا لیکن آراو نے درخواست پر 150 پولنگ اسٹیشنز کے بیگز کھول کر4 دن تک ووٹ چیک کیے۔
2018 میرے حلقہ کی جیت کا مارجن 5000 سے کم تھا تو ریٹرننگ افسر نے ہارنے والے امیدوار کی درخواست پر 150 پولنگ سٹیشن کے بیگز کھول کر 4 روز تک ووٹ چیک کئیے تھے
PP 7 میں صرف 49 ووٹ کا فرق ہے اور الیکشن کمیشن نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک اور خلاف قانون فیصلہ جاری کردیا pic.twitter.com/pWLJXSVb3h— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) July 21, 2022
فرخ حبیب نے پھر لکھا کہ پی پی 7 میں فتح اور شکست میں صرف 49 ووٹ کا فرق ہے لیکن الیکشن کمیشن نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک اور خلاف قانون فیصلہ جاری کیا۔
اسی حوالے سے ایک اور پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ٹوئٹ میں الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
شہباز گل نے ٹوئٹ میں لکھا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا کہ ڈسکہ میں اعتراض پر دوبارہ الیکشن ہو گا لیکن پی پی 7 میں 49 ووٹوں کی بددیانتی سے جتوائے گئے الیکشن پر دوبارہ گنتی بھی نہیںہو سکتی۔
ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹ میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے لکھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان زندہ باد۔
ڈسکہ میں اعتراض پر دوبارہ الیکشن ہو گا
الیکشن کمیشن آف پاکستان
پی پی 7 میں صرف 49 ووٹوں کی بددیانتی سے جتوائے گئے الیکشن میں دوبارہ گنتی بھی نہیں ہو سکتیالیکشن کمیشن آف پاکستان زندہ باد
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) July 21, 2022