تازہ ترین

گرے لسٹ میں نام رہے گا یا نہیں ؟ پاکستان کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا

پیرس : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقراررکھنے یا نکالنے سے متعلق فیصلہ آج کیا جائے گا ، امکان ہے پاکستان آئندہ جائزہ اجلاس تک گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔

تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سہ روزہ اجلاس کے تیسرا اور آخری روز ہے، اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کے منی لانڈرنگ اور ٹیررز فنانسنگ سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر میڈیا بریفنگ ہو گی جس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقراررکھنے یا نکالنے سے متعلق فیصلہ سامنے آئے گا۔

ذرائع کے مطابق امکان ہے پاکستان آئندہ جائزہ اجلاس تک گرے لسٹ میں ہی رہے گا تاہم فیٹف کے ستائیس میں سے اکیس ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کی وجہ سے پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

گرے لسٹ سے باہر آنے کے لئے پاکستان کو بارہ رکن ممالک کی حمایت درکار ہے جبکہ دفتر خارجہ نے ایف اے ٹی ایف میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے خلاف ووٹ کی پر زور تردید کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق آئندہ برس کی پہلی ششماہی میں پاکستان کے گرے لسٹ سے باہر نکلنےکاامکان ہے، آئندہ برس فروری کی پلانری میں پاکستان کو ان سائٹ وزٹ مل سکتا ہے، ان سائٹ وزٹ میں پاکستان کادورہ کر کے ایکشن پوائنٹس پر عمل کا جائزہ لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں : پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کمپلائنس کے لیے 27 ایکشن پوائنٹس میں سے6 پر عمل باقی ہے جبکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کےزیادہ تر ایکشن پوائنٹس پر عمل مکمل کر چکا ہے، فراہم ایکشن پوائنٹس میں بقایا پوائنٹس میں بیشتراےٹی ایف سےمتعلق ہیں۔

انٹرنیشنل کوآپریشن ریویوگروپ رپورٹ میں 21 ایکشن پوائنٹس پرعمل تسلیم کیاگیا، ایف اےٹی ایف نےپاکستان کو کمپلائنس کےلیے 27 ایکشن پوائنٹس فراہم کیے تھے، اب تک پاکستان 21 ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کر چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق موجودہ برس فروری تک پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر کمپلائنس کیا تھا، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان میں 16 مرتبہ قانون سازی کی گئی ہے۔

یاد رہے جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں شامل کیا ، اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے پاکستان کو اکتوبر2019 تک وقت دیا گیا، جس میں بعد میں مزید چار ماہ توسیع کر دی گئی ۔

پاکستان نے دی گئی اس مہلت میں ضروری قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کے لیے ایک موثر نظام تیار کرنے کی یقین دہانی کرائی ، جس کے بعد 2020 میں ایف اے ٹی ایف نے یہ تسلیم کیا کہ پاکستان نے ٹاسک فورس کی جانب سے دیے گئے، ستائیس مطالبات میں سے چودہ پر عملدرآمد کرلیا ہے، تاہم مزید شعبوں میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ ہی میں رکھا۔

واضح رہے ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ میں جانے کے بعد پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت سے متعلق موجودہ قوانین میں ترامیم کے ساتھ ساتھ بیشتر نمایاں اقدامات اٹھائے ، جن میں کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن اور گرفتاریاں بھی شامل ہیں ۔

Comments

- Advertisement -