پاکستان کی پہلی فیمیل ٹریل بائیکر، اسکوبا ڈائیور، کوہ پیما اور انڈر ٹریننگ کمرشل پائلٹ فاطمہ ناصر کا کہنا ہے کہ انہیں کھیلوں کی سرگرمیوں کا بچپن سے شوق تھا۔
اس کے علاوہ انہوں نے سوئمنگ، پولو، میک اپ ارٹسٹ، پرفارمنگ آرٹس، گھڑسواری اور نیزہ بازی تک اپنی صلاحیتیوں کا لوہا منوایا۔
اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام باخبر سویرا میں فاطمہ ناصر نے اپنی کامیابی اور جدوجہد کے بارے میں ناظرین کو بتایا کہ کس طرح انہوں نے اپنے مقصد میں کامیابیاں حاصل کیں۔
فاطمہ ناصر اپنی زندگی میں وہ سب کچھ کرچکی ہیں جو شاید ایک عام آدمی کو کرنے میں پوری زندگی لگے اور وہ کہتی ہیں کہ لڑکیاں اپنے والدین کو ان کی مثال دے سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میرے والد ایک فوجی ہیں اور ابتدائی تعلیم آرمی پبلک اسکول راولپنڈی سے حاصل کی اس کے بعد ہم لاہور شفٹ ہوگئے، میں نے سب سے پہلے سوئمنگ کی تربیت لی۔ جس کے بعد میں نے اسکوبا ڈائیونگ کی اور عالمی سطح پر پوزیشن بھی لی۔
View this post on Instagram
انہوں نے بتایا کہ میں پولو بھی کھیل چکی ہوں اس کے بعد کوہ پیمائی کا شوق ہوا، میں نے کوہ پیمائی کا دوسرا لیول پاس کیا ہے۔ میں پاکستان کی پہلی لڑکی ہوں جس نے یہ لیول پاس کیا، ہنزہ کے ہوپر گلیشیئر پر چڑھی اور دونوں درجات کو مکمل کیا۔
فاطمہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بہت کچھ ہے لوگ سیر کرنے بیرون ملک جاتے ہیں مگر میرے خیال میں ہمارے اپنے ملک میں اتنا کچھ ہے کہ آپ کو کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں۔ مجھے اپنے ملک سے بے انتہا محبت ہے۔