تازہ ترین

میرا دل کہہ رہا ہے یہ جلسہ تمام ریکارڈ توڑ دے گا، عمران خان

لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان...

’اب کوئی راستہ نہیں بچا، ساری امیدیں سپریم کورٹ سے ہیں‘

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران...

صدر مملکت نے الیکشن کے حوالے سے وزیر اعظم کو خط لکھ دیا

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر...

چین نے پاکستان کا 2 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کر دیا

پاکستانی معیشت کے لیے چین سے اچھی خبر آگئی...

اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی مستعفی

اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی نے...

فواد چوہدری نے اپنی گرفتاری کا مکمل احوال بتا دیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں اپنی گرفتاری کا مکمل احوال بتا دیا۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد عدالتوں میں ایسے پیش کیا گیا جیسے دہشتگرد ہوں، عدالت میں تو پھر بھی تھوڑا خیال رکھا جاتا تھا ورنہ میرے ساتھ بہت برا سلوک کیا جاتا تھا، چہرے پر کپڑا ڈالا جاتا تھا اور ہتھکڑی لگا کر گھوماتے رہتے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ کہا جا رہا تھا کہ زمان پارک سے رات 3 بجے نکلا اور گھر پہنچا تو مجھے گرفتار کرلیا گیا، پولیس کو کہا تھا مجھے فون کر دیں میں خود آجاؤں گا لیکن پھر بھی وہ گھر آئے۔

’اسلام آباد میں مقدمہ اس وقت ہوا جب مجھے وہاں پہنچا دیا گیا تھا، مجھے پہلے گرفتار کیا گیا اور مقدمہ صبح 6 بجے درج ہوا۔ پولیس والوں سے پوچھا بھی کہ وارنٹ ہے تو انہوں نے کہا آرڈر ہے۔ چہرے پر کپڑا اس لیے ڈالا تاکہ مجھے پتا نہ چلے کہ کہاں لے کر جا رہے ہیں۔ مجھے پہلے سی ٹی ڈی دفتر لے کر گئے تھے۔‘

انہوں نے بتایا کہ گرفتاری کے وقت ہی مجھ سے فون لے لیا گیا جو ابھی تک واپس نہیں کیا گیا، پتا چلا ہے کہ میرا فون کئی دنوں دیکھتے رہے ہیں اور میسج پڑھتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کا میرے ساتھ موجود پولیس والوں کو پتا چل گیا تھا، پولیس نے کہا کسی بھی عدالت کا حکم آ جائے ہم آپ کو اسلام آباد لے کر جائیں گے، انہوں نے کہا وقت ضائع نہ کریں آپ کو عدالت میں پیش نہیں کریں گے۔

فواد چوہدری کے مطابق مجھ سے کوئی سوال نہیں پوچھا گیا بس چہرے پر کپڑا ڈال کر رکھا گیا، تھانے میں میرے لیے سردی سے بچنے کا کوئی بندوبست نہیں تھا، مجھ پر کسی قسم کا جسمانی تشدد نہیں کیا گیا، مجھے جہاں بھی لے کر جاتے تھے پولیس کی 14، 15 گاڑیاں ساتھ ہوتی تھیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ جیل میں بی کلاس کے لیے درخواست دی کہا سابق وفاقی وزیر ہوں، جیل حکام نے کہا ہمارے پاس ثبوت نہیں کہ آپ سابق وفاقی وزیر ہیں، مجھے جیل کی اس بیرک میں ڈالا گیا جہاں بڑے قاتلوں کو رکھا جاتا ہے۔

Comments