جمعیت علمائے اسلام کو بڑا سیاسی دھچکا پہنچا ہے کیونکہ ان کے سابق سینیٹر طلحہ محمود نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے۔
جے یو آئی سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر طلحہ محمود نے اسلام آباد میں پی پی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا اور کہا کہ میں نے حکومت پاکستان سے کبھی کچھ نہیں لیا، 18 سالہ سیاسی زندگی میں تنخواہ اور مراعات نہیں لیں اور پاکستانی قوم کے لیے سیاست میں اپنا حصہ ڈالا۔ سمجھتا ہوں کہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان کیلیے قومی سطح پر میں کوئی کام کر سکوں اور قومی سطح پر پیپلز پارٹی سے بہتر کوئی پارٹی نظر نہیں آئی۔
طلحہ محمود نے کہا کہ پی پی وفد نے مجھے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی تھی، ایک ہفتہ قبل صدر آصف زرداری سے طویل ملاقات ہوئی اور انہوں نے بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کی باضابطہ دعوت دی اسی لیے آج میں پی پی سیکریٹریٹ میں ساتھیوں سمیت آیا ہوں اور پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2006 میں جے یو آئی کے پلیٹ فارم سے ایم این اے کا ٹکٹ لیا تھا اور آج تک جمعیت علمااسلام کے سوا کسی جماعت میں نہیں رہا، میں 9 سال وزارت داخلہ کمیٹی کا چیئرمین رہا ہوں، بطور وفاقی وزیر مذہبی امور بہتر حج مشن کے لیے دن رات کام کیا، میری سیاسی زندگی کھلی کتاب کی طرح ہے اور میں نے اپنی زندگی صاف ستھری گزارنے کی کوشش کی ہے۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ پی پی کی تاریخ ہے کہ انہوں نے پاکستان کے مشکل وقت میں ہمیشہ ملک کا ساتھ دیا اور ملکی حالات حالات کی بہتری میں نمایاں کردار ادا کیا۔ آج پھر پاکستان میں معاشی بدحالی اور سیاسی عدم استحکام ہے سب جانتے ہیں کہ پاکستان کن حالات سے گزر رہا ہے۔ اس وقت پاکستان کو افہام وتفہیم اور ایک پلیٹ فارم پر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
طلحہ محمود نے کہا کہ میری سابقہ جماعت کی زیادہ تر سیاست کے پی اور بلوچستان میں ہے جب کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب اور سندھ میں جے یو آئی کا کوئی خاص کنٹری بیوشن نہیں۔ جہاں سے میں نے الیکشن لڑا چیلنج کرتا ہوں وہاں سے پی ٹی آئی نے میرا مینڈیٹ چرایا۔
واضح رہے کہ سابق سینیٹر طلحہ محمود کا شمار جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا جو تین بار ایوان بالا کے رکن رہ اور سینیٹ میں جے یو آئی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر بھی رہ چکے ہیں جب کہ وہ پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی حکومت میں وفاقی وزیر مذہبی امور بھی تھے۔