اسلام آباد: وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ مولانا پر تنقید کرنے والوں کو پارٹی سے نکالنا فسطائیت کی بدترین شکل ہے۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیر اطلاعات نے مولانا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اپنے دیرینہ ساتھیوں کی ذرا سی تنقید برداشت نہ پائے، انہوں نے قوم کو دکھا دیا کہ وہ اندر سے کتنے جمہوری ہیں۔
دوسروں کو اسلام کی مثالوں کے حوالے دینے والوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا اسلام میں سوال پوچھنے پر ایسا ہی سلوک کیاجاتا ہے؟ آپ کی جماعت میں آزادی اظہارکا یہ عالم ہے؟عہدے بھائیوں اور چہیتوں میں بانٹ کر جماعت پر جمہوریت کا لیبل چپکانے سے لوگوں کو دھوکہ نہیں دیاجاسکتا۔
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) December 26, 2020
وزیر اطلاعات نے کہا کہ دوسروں کو اسلام کی مثالوں کے حوالے دینے والوں سے سوال ہے کہ کیا اسلام میں سوال پوچھنے پر ایسا ہی سلوک کیاجاتا ہے؟، آپ کی جماعت میں آزادی اظہارکا یہ عالم ہے؟ فیصلے نے ثابت کردیا کہ جے یو آئی(ف) میں آمریت مسلط ہے۔
شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ عہدے بھائیوں اور چہیتوں میں بانٹ دیئے، اس طرح کی آمریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جےیوا ٓئی پر جمہوریت کا لیبل چپکانے سے دھوکا نہیں دیا جاسکتا۔
مولانافضل الرحمن پر اصولی تنقیدکرنے والوں کو پارٹی سے نکالنا آمریت اور فسطائیت کی بدترین شکل ہے۔ فیصلے نے ثابت کردیا کہ جے یوآئی(ف) میں ڈکٹیٹرشپ مسلط ہے۔ اپنے دیرینہ ساتھیوں کی زرا سی تنقید برداشت نہ کرنے والوں نے قوم کودکھادیا کہ وہ اندر سے کتنے جمہوری ہیں۔
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) December 26, 2020
واضح رہے کہ گذشتہ روز جمعیت علمائے اسلام نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر مولانامحمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب اور شجاع الملک کی بنیادی رکنیت ختم کردی تھی۔
بائیس دسمبر کو اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اسمبلی کو جعلی کہتے تھے، انہوں نےاسی اسمبلی سے نوازشریف کے ایک فون پر صدارتی الیکشن کیوں لڑا؟ اسمبلی کو جعلی کہتے ہیں تو ان کے بیٹے وہاں اب تک کیوں موجود ہیں؟ پارٹی کا اجتماعی فیصلہ ہوا کہ مولانا صدارتی الیکشن نہیں لڑیں گے لیکن اجلاس کے بعد مولانا کو فون آتا ہے اور وہ صدارتی الیکشن لڑتے ہیں۔
بعد ازاں خیبر پختونخوا کے سابق امیر مولانا گل نصیب نے بھی پارٹی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ جے یو آئی حکومت میں آئی تو امیر ٹولے نے شمولیت اختیار کی، سابق امیر جے یو آئی کا کہنا تھا کہ طلحہ محمود ،عظیم اللہ جیسے افراد کو جے یو آئی میں شامل کیا گیا، ان کی شمولیت سے جے یو آئی کا ٹکٹ پیسوں کی بنیاد پر دیا جانے لگا۔