اشتہار

سینیٹ: قائمہ کمیٹی خزانہ کا ایف بی آر کی تشکیل نو پلان پر تحفظات

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تشکیل نو پر سینیٹر سعدیہ عباسی کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت کو قانون سازی کا اختیار ہی نہیں۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں ایف بی آر کی تنظیم نو پر سوالات اٹھا گئے۔ سینیٹرز نے نگراں حکومت کی قانون سازی کو مینڈیٹ سے تجاوز قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کوئی قانون سازی نہیں کر سکتی۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ قانون سازی پارلیمان کا مینڈیٹ ہے اور قومی اسمبلی ابھی موجود ہی نہیں، نگراں حکومت کو قانون سازی کا اختیار ہی نہیں، اگر موجودہ سسٹم تین سال چلتا رہا تو پھر قانون سازی کا مینڈیٹ ان کے پاس کہاں سے آ گیا، وزارت قانون سے اس معاملہ کی وضاحت طلب کی جائے۔

- Advertisement -

چیئرمین ایف بی آر زبیر ٹوانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ سرمایہ کاری کی سہولت سے متعلق خصوصی کونسل نے تشکیل نو پلان کی منظوری دی ہے، ابھی اس کی موڈیلٹیز طے کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایف بی آر کی تشکیل نو کیلیے قانون میں 1000 ترامیم کرنا پڑیں گی، مجوزہ پلان کے تحت ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز کے بورڈ کو الگ الگ کیا جا رہا ہے، ایف بی آر کے اوپر ایک اوور سائٹ بورڈ بنایا جائے گا۔

زبیر ٹوانہ نے بتایا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے لوگ بھی بورڈز میں شامل کرنے کی تجویز ہے، ایف بی آر کی چھ سات اینٹی ٹیز بن جائے گی اور ڈی جیز کی نئی اتھارٹیز ہوں گی، اصلاحات کا مقصد ریونیو جنریشن بڑھانا ہے۔

رکن کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ایف بی آر کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے، کیا یہ نگراں حکومت کا مینڈیٹ ہے، لاء ڈویژن سے اس کی وضاحت طلب کی جائے۔

کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزیر قانون اور سیکرٹری قانون کو طلب کر لیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں