تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

اسپتال سے بھاگنے والا کرونا مریض ایک اور عجیب بیماری میں مبتلا ہو گیا

احمد آباد: بھارتی ریاست گجرات میں کرونا وائرس کا ایک مریض موت کے خوف سے کیئر سینٹر سے بھاگ گیا، تاہم وہ ایک اور عجیب بیماری میں مبتلا ہو گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق گجرات کے شہر احمد آباد میں 22 سالہ نوجوان سمیر انصاری کو وِڈ نائنٹین میں متبلا ہو گیا تھا جسے نورنگ پورہ میں گجرات یونی ورسٹی ہوسٹل کے کیئر سینٹر میں رکھا گیا تاہم کرونا وائرس سے شرح اموات سے خوف زدہ ہو کر وہ وہاں سے بھاگ گیا۔

یونی ورسٹی پولیس کا کہنا تھا کہ سمیر انصاری جمعرات کو بھاگا، جس کے بعد وہ اپنے علاقے غریب نگر گیا تاہم پولیس نے پہلے ہی علاقے کو گھیر رکھا تھا، جس پر وہ پلٹا اور لال بہادر شاستری اسٹیڈیم میں جا کر چھپ گیا، جو احمد آباد شہر کا پہلا اسپورٹس اسٹیڈیم مانا جاتا ہے اور یہ 1960 میں تعمیر ہوا۔

پولیس کے مطابق سمیر انصاری 2 دن تک اتنے بڑے، خالی اور ویران اسٹیڈیم میں چھپا رہا، جہاں زندگی کا کوئی نشان نہیں تھا، اس لیے وہ ایک عجیب بیماری کا شکار ہو گیا، جسے acute boredom (شدید بوریت) کہا جاتا ہے۔

رقم کے تنازع پر زمین میں زندہ دفنایا جانے والا شخص باہر کیسے نکلا؟

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا آغاز تب ہوتا ہے جب ماحول میں کسی شخص کی دل چسپی کی کوئی چیز نہیں رہ پاتی، سب سے پہلے اس کا حملہ دماغ پر ہوتا ہے، انسان بور ہو جاتا ہے لیکن جلد ہی اس کے جسمانی اثرات بھی نمودار ہونا شروع ہوتے ہیں جن میں شدید بے چینی اور تھکاوٹ اور موڈ کا بہت تیزی سے گر جانا شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ اسٹیڈیم میں عموماً لوگ اچھا وقت گزارتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ سنسان تھا، جس کی وجہ سے سمیر انصاری دو دن کے اندر شدید بوریت کا شکار ہو گیا، کھیل کے میدان میں تنہائی نے اس پر اثر کرنا شروع کر دیا تھا، جس پر ہفتے کی شام کو اس نے گھبرا کر پولیس کے آگے سرنڈر کر دیا۔

رپورٹس کے مطابق سمیر انصاری نے اسٹیڈیم سے اپنے بھائی کو فون کر کے اطلاع دی، جس پر بھائی نے جا کر اسے ہاسٹل میں علاج کے لیے واپس پہنچا دیا۔ جب انکوائری کی گئی تو معلوم ہوا کہ اسے خوف لاحق ہو گیا تھا کہ اگر وہ ہاسٹل میں رہا تو مر جائے گا، تاہم وہ اپنی فیملی کو بھی وائرس سے متاثر نہیں کرنا چاہتا تھا۔

گجرات یونی ورسٹی پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کرنے اور متعدی بیماری پھیلانے کے لیے سمیر انصاری کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا، اور کہا کہ کرونا سے صحت یاب ہونے کے بعد اس سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

Comments

- Advertisement -