جمعہ, جون 6, 2025
اشتہار

وفاقی حکومت کا کےالیکٹرک کے ٹیرف کیخلاف اہم اقدام

اشتہار

حیرت انگیز

وفاقی حکومت نے کےالیکٹرک کے ٹیرف پر نظرثانی کی درخواست نیپرا میں جمع کرا دی۔

وفاقی وزیر اویس لغاری کا کہنا ہے کہ پاکستان کا پاور سیکٹر کسی بھی نجی سرکاری کمپنی کی نااہلی کی حوصلہ افزائی کا متحمل نہیں ہو سکتا، نااہلی کو چھپانےکیلئے ٹیرف کے ڈھانچے میں اضافہ پاور سیکٹر اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

اویس لغاری نے کہا کہ ہماری نظرثانی کی درخواست ذمہ دارانہ ہے ہماری نظرثانی کی درخواست بجلی تقسیم کار نظام میں پائیدار اور صحت مندانہ ماحول کیلئے ہے پاور ڈویژن کو امید ہے کہ نظرثانی کا عمل شفاف اور منصفانہ ہو گا۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور بجلی صارفین پر دباؤ نہ آئے اس سلسلے میں ہم کام کر رہے ہیں،نجکاری کی طرف جا رہے ہیں، کے الیکٹرک اور دیگر سرمایہ اپنی کارکردگی کے اوپر منافع کمائیں۔

انھوں نے کہا کہ ہماری ڈسکوز میں ریگولیٹری قوانین نافذ کرانے چاہیے، ہم نیپرا میں جائیں گے تاکہ صارف کیلئےمناسب قیمت لے سکیں، نیپرا سے امید ہے کہ ایسے فیصلے دیں جس سے ملک اور صارفین کا فائدہ ہو۔

اویس لغاری کا مزید کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ کی پالسی پر دوبارہ نظر ثانی کی گئی ہے، نیٹ میٹرنگ پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ہے، نئی نیٹ میٹرنگ پالیسی کی منظوری دی جاتی ہے تو ایک ماہ میں عملدرآمد ہو جائے گا۔

انھوں نے بتایا کہ 31 فیصد انڈسٹری کیلئے بجلی سستی ہوئی ہے، 1کروڑ 80 لاکھ گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی قیمت 50 فیصد کم ہوئی ہیں، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار کم ہوئی ہے۔

یاد رہے نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کیلئے 7 سالہ ملٹی ائیر ٹیرف جاری کرنے پر پاور ڈویژن کو تشویش کا اظہار کیا تھا۔

وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلے آئندہ ملٹی ائیرٹیرف دورانیہ میں سرمایہ کاری متاثرکرسکتے، وفاق کی سبسڈیزیکساں ٹیرف نظام میں فیصلے کے طویل مدتی اثرات آئیں گے۔

پاورڈویژن نیپرا کی جانب سے کے ای کیلئے جاری ملٹی ائیر ٹیرف کا جائزہ لے گا، پرانے جنریشن ٹیرف کے بارے میں فیصلے پر نظرثانی نیپرا کی توجہ کی منتظر ہے۔

نظر ثانی فیصلے میں تاخیر سے پاور سیکٹر پر سنگین مالیاتی اثرات آرہےہیں، ایسے معاملات پر توجہ نہ دی گئی تو ریگولیٹری نظام متاثر ہوگا، ایسے اقدام بجلی تقسیم میں نجی شعبے کو راغب کرنے کی کوششوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں