بھارتی ریاست اترپردیش کی جیل سے 17 سال بعد خاتون ڈکیت سرلا جاٹاو کو رہا کردیا گیا، یہ ڈاکو کیسے بنی اس کے پیچھے ایک درد بھری کہانی ہے۔
سرلا جاٹاو کو اترپردیش کی اٹاوا جیل سے الہ آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہا کیا گیا جہاں خاتون ڈکیت کے بھائی وجے سنگھ نے اس کی رہائی کی درخواست دائر کی ہوئی تھی۔ اٹاوہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ رام دھنی سنگھ کے مطابق سرلا جاٹاو رہائی کے بعد وہ جیل کے باہر جمع میڈیا سے بات کیے بغیر استقبال کے لیے آئے ہوئے خاندان کے افراد کے ہمراہ جیل سے چلی گئیں۔
سرلا جاٹاو کو 2005 میں اٹاوہ ریلوے اسٹیشن سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ٹرین میں سوار ہونے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس کے خلاف اقدام قتل، اغوا، بھتہ خوری جیسے کئی مقدمات درج تھے اور ریاستی حکومت نے اس کی گرفتاری پر ایک لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا ہوا تھا، گرفتاری کے بعد اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
بھارتی میڈیا نے 17 سال قید کے بعد رہا کی گئی ڈاکو سرلا جاٹاو کی زندگی کے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ سرلا جاٹاو کو صرف 11 سال کی عمر میں اس وقت ڈاکو نربھے گوجر نے اغوا کیا تھا اور 14 سال کی عمر کی اس کی شادی اپنے گود لیے گئے بیٹے شیام سے کردی تھی جس کے بعد وہ نربھے گینگ کی ایک سرگرم رکن بن گئی۔؎
سرلا جاٹاو نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ تنگ وادی اور گھاٹیوں میں گزارا اس کے باوجود وہ جدید فیشن میں دلچسپی رکھتی تھی
اس حوالے سے اٹاوہ پولیس کے ایک ریٹائرڈ افسر نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکو ہونے اور تنگ وادیوں میں رہنے کے باوجود برانڈڈ کپڑے پہننے اور میک اپ میں خوب دلچسپی رکھنے کے حوالے سے مشہور تھی۔