برطانوی طبی جریدے میں شائع شدہ ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ خواتین سرجن ہم پیشہ مردوں سے بہتر ہوتی ہیں۔
جاپان میں ہونے والی حالیہ تحقیق کے مطابق خواتین ڈاکٹروں کے پاس مشکل اور ایمرجنسی کیسز زیادہ ہوتے ہیں، تاہم اس کے باوجود مرد اور خواتین سرجنز کے کیسز کی پیچیدگیاں اور شرحِ اموات یکساں دیکھی گئی۔
برطانوی جریدے ’دی بی ایم جے‘ کے محققین کے مطابق کینیڈا، امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں سرجری کے شعبے میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں کم ہے، لیکن ان کی صلاحیتیں مردوں سے مختلف بالکل نہیں ہیں۔
محققین کے مطابق گزشتہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ کینیڈا اور امریکا میں خواتین ڈاکٹرز اور سرجن صلاحیت کے اعتبار سے اپنے ہم پیشہ مردوں کے برابر یا پھر ان سے بہتر ہوتی ہیں۔
جاپان نیشنل کلینیکل ڈیٹا بیس (NCD) کے ڈیٹا کے مطابق حالیہ تحقیق کے لیے محققین نے 2013 سے 2017 تک مرد و خواتین ڈاکٹرز اور سرجنوں کے آپریشن کے نتائج کا موازنہ کیا۔
اس موازنے میں 1 لاکھ 49 ہزار 193 ڈسٹل گیسٹریکٹومی سرجری، 63 ہزار 417 گیسٹریکٹومی سرجری اور 81 ہزار 593 زیریں انٹیریئر ریسیکشن (مقعد کا آپریشن) شامل تھے۔
ان آپریشنز میں سے صرف 5 فی صد آپریشنز خواتین سرجنز نے انجام دیے اور آپریشن کے نتائج میں شرح مردوں کے مقابلے میں بہتر پائی گئی، تحقیق کے مطابق اسپتال انتظامیہ مشکل اور پیچیدہ کیسز کے لیے خواتین ڈاکٹرز یا سرجنز کا ہی انتخاب کرتی ہے۔
بی ایم جے کے مطابق گزشتہ چند برسوں کے دوران خواتین ڈاکٹرز کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے، 2019 کے ایک سروے کے مطابق صرف کینیڈا میں 28 فی صد اور امریکا میں 22 فی صد خواتین سرجن ہیں۔
2017 کے ایک سروے میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں 33 فی صد خواتین ڈاکٹرز سرجن ہیں، تاہم جاپان میں صورت حال ابتر ہے، جہاں سروے کے مطابق صرف 22 فی صد خواتین جنرل فزیشن اور 5.9 فی صد خواتین سرجنز ہیں۔