کراچی: ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کراچی اور اندرون سندھ ڈاکوؤں کی سرکوبی کے لیے آپریشن سائبر اسٹارم شروع کر دیا ہے، ادارے نے بڑے پیمانے پر غیر قانونی سمز کے دھندے کے خلاف کارروائیاں کر کے بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کی غیر قانونی سموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، اندرون سندھ کچے کے علاقوں میں بھی بڑی کامیابی حاصل کر لی گئی ہے، 8 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں نادرا کے بھی 2 ملازمین شامل ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کے سربراہ عمران ریاض نے آج کراچی میں پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ جعلی سمز کی رجسٹریشن کرا کر کچے کے ڈاکوؤں کو فراہم کی جا رہی تھیں، اور اس میں وفاقی ادارے کے ملازمین بھی ملوث ہیں، جب کہ پنجاب کے کچے کے علاقے میں بھی ملزمان کے بین الصوبائی رابطے تھے۔
ڈائریکٹر سائبر کرائم کے مطابق سکھر اور گھوٹکی میں ایف آئی اے کے چھاپوں میں 2 فرنچائز سیل کر دی گئی ہیں، اور 10 ہزار کے قریب انگوٹھوں کے نشان تحویل میں لیے گئے، انھوں نے بتایا کہ چائلڈ پورنوگرافی میں بھی یہی سمز استعمال کی جا رہی تھیں۔
ڈاکوؤں کی جانب سے شہریوں کے انگوٹھے کے نشانات حاصل کرنے کا نیا طریقہ بھی سامنے آ گیا ہے، عمران ریاض کا کہنا تھا کہ نادرا ملازمین فارمز کی اسکرین شارٹ لے کر بڑے پیمانے پر فرنچائز کو فراہم کرتے تھے، ادارہ کسی چیز میں ملوث نہیں لیکن نادرا کے کچھ ملازمین اس دھندے میں ملوث ہیں، اور نادرا سے ڈیٹا لیک ہوتا تھا۔
انھوں نے کہا نادرا کے ذریعے انگوٹھوں کے نشان حاصل کر لیے جاتے تھے، اور ان لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہو پاتا تھا، جعلی سمز کی رجسٹریشن کے بعد خواتین کی آواز میں کئی شہریوں کو اغوا کیا جاتا ہے۔ عمران ریاض نے بتایا کہ ایف آئی اے ایسے جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی کے لیے ایک بڑا آپریشن لانچ کرنے جا رہا ہے۔