اسلام اباد: ایف آئی اے افسر اور ساتھیوں پر اغوا اور 18 کروڑ کیش اور 300 تولہ سونا چھیننے کے الزامات ثابت ہو گئے، جس پر ایف آئی اے افسر سمیت 4 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے افسران کی جانب سے تلمبہ پولیس کے ساتھ مل کر ایک کاروباری شخص کے گھر جولائی 2024 میں چھاپا مارا گیا تھا، اور اس دوران 18 کروڑ 53 لاکھ اور 300 تولہ سونا قبضہ میں لیا گیا تھا۔
اینٹی کرپشن سرکل نے متاثرہ شہری اسد محمود کی مدعیت میں ایف آئی اے کوئٹہ انسپکٹر عنایت اللہ، ملک سہیل، نیاز احمد اور حیدر نقوی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، ڈی جی ایف آئی اے کے احکام پر افسران کے خلاف خصوصی انکوائری کی گئی تھی، انکوائری رپورٹ کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق ایف آئی اے افسران نے تلمبہ پولیس کے ساتھ مل کر کاروباری شخص کے گھر چھاپا مارا تھا، یہ چھاپا جولائی 2024 میں رات کے وقت مارا گیا، کارروائی بغیر کسی خاتون اہلکار کے کی گئی اور نقدی اور زیورات تحویل میں لیے گئے۔
متن کے مطابق ایس ایچ او تھانہ تلمبہ نے بھی کارروائی میں برابر کا حصہ لیا، تلمبہ پولیس نے ایک گرفتاری کی اور گاڑی بھی قبضہ میں لی، دوران کارروائی 18 کروڑ 53 لاکھ اور 300 تولہ سونا قبضہ میں لیا گیا۔
رات کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ٹرین نہیں چلا سکتے، ریلوے حکام کا انکشاف
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ کارروائی کے اگلے روز سہیل اور نیاز احمد نے کال کر کے معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، ملزمان نے ہمیں ایف سکس اسلام اباد میں پرائیوٹ جگہ پر ملاقات کے لیے بلایا، اور ہم سے 5 کروڑ اور 100 تولہ سونا بطور رشوت مانگا۔
متن کے مطابق ایف آئی اے افسر سید حیدر نقوی اور عنایت اللہ نے بھی مذاکرات کیے اور ہماری گاڑی واپس کی، ہم نے ملزمان کو مطلوبہ رقم دینے کی پیشکش کی مگر انھوں نے زیادہ کا مطالبہ کیا، مزید مطالبے میں انھوں نے کوئٹہ افسران کو رقم اور ایس ایچ او تلمبہ کے لیے بھی رقم مانگی، مزید مذاکرات کے بعد ملزمان ہمیں 8.75 کروڑ ، تمام سونا اور دیگر قیمتی اشیا دینے پر رضا مند ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں اعلیٰ افسران کے بھی ملوث ہونے کا شبہ ہے۔