تازہ ترین

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

رسالپور اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ ، آرمی چیف مہمان خصوصی

رسالپور : آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر آج...

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ریڈیو اناؤنسر اور سورۂ روم

ہمارے دین میں سب سے اہم چیز ڈسپلن ہے۔ میں تین چار برس پہلے کینیڈا گیا تھا، وہاں ایک یوری انڈریو نامی ریڈیو اناؤنسر ہے۔ اب وہ مسلمان ہو گیا ہے۔ اس کی آواز بڑی خوب صورت آواز ہے۔

میں اس وجہ سے کہ وہ اچھا اناؤنسر ہے اور اب مسلمان ہوگیا ہے، اس سے ملنے گیا۔ وہ اپنے مسلمان ہونے کی وجوہات کے بارے میں بتاتا رہا۔ اس نے مسلمان ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ سورۂ روم پڑھ کر مسلمان ہوا ہے۔ میں پھر کبھی آپ کو بتاؤں گا کہ اُس کو سورۂ روم میں کیا نظر آیا۔ میں نے کہا کہ اب ہمارے حالات تو بڑے کمزور ہیں۔ اس نے کہا نہیں۔ اسلام کا نام تو جلی حروف میں سامنے دیوار پر بڑا بڑا کر کے لکھا ہوا ہے۔ میں نے کہا، نہیں! ہم تو ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر جس طرح سے ہم کو گھیرا جا رہا ہے، اس نے کہا ٹھیک ہے گھیرا جا رہا ہے، لیکن اس صورتِ حال میں نکلنے کا بھی ایک انداز ہے۔ ہم نکلیں گے۔ میں نے کہا ہم کیسے نکلیں گے؟ اُس نے کہا کہ جب کوئی پانچ چھ سات سو امریکی مسلمان ہو جائیں گے اور اسی طرح سے چھ سات سو کینیڈین مسلمان ہو جائیں اور ساڑھے آٹھ نو سو سکینڈے نیوین مسلمان ہو جائیں گے تو پھر ہمارا قافلہ چل پڑے گا، کیونکہ We are Disciplined۔ اسلام ڈسپلن سکھاتا ہے، نعرہ بازی کو نہیں مانتا۔

میں بڑا مایوس، شرمندہ اور تھک سا گیا۔ اُس کی یہ بات سن کر اور سوچا کہ دیکھو! ہر حال میں ان کی چڑھ مچ جاتی ہے۔ یہ جو گورے ہیں یہ یہاں بھی کام یاب ہو جائیں گے۔

اسلام، جو ہم کو بہت پیارا ہے، ہم نعرے مار مار کر، گانے گا گا کر یہاں تک پہنچے ہیں اور یہ ہمیں مل نہیں رہا۔ میں نے اس سے کہا کہ اس میں ہمارا کوئی حصّہ نہیں ہوگا؟ تو اس نے کہا کہ نہیں! آپ سے معافی چاہتا ہوں کہ آپ کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ میں نے کہا کہ یار! ہمارا بھی جی چاہے گا کہ ہمارا بھی اس میں کوئی حصّہ ضرور ہو۔ کہنے لگا، ایسا کریں گے کہ جب ہمارا قافلہ چلے گا تو تم بھی بسترے اٹھا کر پیچھے پیچھے چلتے آنا اور کہنا Sir we are also Muslim۔ لیکن آپ میں وہ ڈسپلن والی بات ہے نہیں اور دنیا جب آگے بڑھی ہے تو وہ نظم سے اور ڈسپلن سے ہی آگے بڑھی ہے۔

جب اس نے یہ بتایا کہ دیکھئے ہمارے دین میں اوقات مقرر ہیں۔ وقت سے پہلے اور بعد میں نماز نہیں ہو سکتی۔ اس کی رکعات مقّرر ہیں۔ آپ مغرب کی تین ہی پڑھیں گے۔ آپ چاہیں کہ میں مغرب کی چار رکعتیں پڑھ لوں کہ اس میں اللہ کا بھی فائدہ اور میرا بھی فائدہ، لیکن اس سے بات نہیں بنے گی۔ آپ کو فریم ورک کے اندر ہی رہنا پڑے گا۔ پھر آپ حج کرتے ہیں۔ اس میں کچھ عبادت نہیں کرنی، طے شدہ بات ہے کہ آج آپ عرفات میں ہیں، کل مزدلفہ میں ہیں۔ پرسوں منٰی میں ہیں اور بس حج ختم اور کچھ نہیں کرنا، جگہ بدلنی ہے کہ فلاں وقت سے پہلے وہاں پہنچ جانا ہے اور جو یہ کر گیا، اس کا حج ہو گیا، کچھ لمبا چوڑا کام نہیں۔

دین میں ہر معاملے میں ڈسپلن سکھایا گیا ہے۔ ہمارے بابے کہتے ہیں کہ ڈسپلن چھوٹے کاموں سے شروع ہوتا ہے۔ جب آپ معمولی کاموں کو اہمیت نہیں دیتے اور ایک لمبا منصوبہ بنا کر بیٹھ جاتے ہیں، اپنا ذاتی اور انفرادی تو پھر آپ سے اگلا کام چلتا نہیں۔

(اردو کے ممتاز ادیب اور معروف افسانہ نگار اشفاق احمد کی ایک تحریر)

Comments

- Advertisement -