اشتہار

فکر تونسوی اور ‘وارنٹ گرفتاری’

اشتہار

حیرت انگیز

بڑے لوگوں کی بڑی باتیں‌۔ ارفع و بلند خیالات، اجلی اور روشن فکر مگر انکسار، عاجزی ایسی کہ کیا کہیے۔ ہر ایک سے شفقت سے پیش آنا، سکھانا، خوش دلی سے اصلاح کرنا اور اس طرح کہ دوسرے کو ناگوار نہ گزرے اور تیسرے کو خبر نہ ہو۔ ایسے ہی تھے فکر تونسوی!

وہ زندہ دل اور شگفتہ بھارتی ادیب کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ادب کی دنیا میں رام نارائن بھاٹیہ نے فکر تونسوی کا نام اپنایا اور شہرت و مقام پایا۔ تونسوی لاہور کے کئی ادبی رسالوں کے مدیر رہے۔ شاعری کی، لیکن وجہِ شہرت طنز و مزاح ہے۔

ان کا آبائی گاؤں تونسہ شریف، ضلع ڈیرہ غازی خان ہے۔ ان کی زندگی بہت مفلسی کے عالم میں گزری، بہت جد وجہد کی۔ انہی کے لفظوں میں کہ کئی پیشے اختیار کیے، ٹیچری، خوش نویسی، تاجروں کی ایجنسی، گھٹیا اور سستے اخباروں کی ایڈیٹری وغیرہ۔

- Advertisement -

یہاں ہم ان کی کتاب ‘وارنٹ گرفتاری’ کا وہ پارہ نقل کر رہے ہیں جس میں انھوں نے اپنا تعارف ‘مصنّف کا کچا چٹھا’ کے عنوان سے لکھا ہے۔ یہ 1966ء کی تحریر ہے، ملاحظہ کیجیے۔

‘مصنف کا نقلی نام فکر تونسوی ہے (اصلی نام کافی واہیات تھا) پہلی جنگِ عظیم میں پیدا ہوا اور تیسری جنگِ عظیم میں کوچ کر جائے گا۔ والدین غریب تھے اس لیے والدین یعنی غریبوں کے حق میں لکھنے کی عادت پڑ گئی۔ اس کی خواہش ہے کہ غریب ہمیشہ قائم رہیں کہ کوئی ہمیشہ لکھتا رہے۔ شروع شروع میں نظمیں لکھتا تھا جو اس کی اپنی سمجھ میں بھی نہیں آتی تھیں۔ بڑی مشکل سے اس کی سمجھ میں یہ بات آئی کہ وہ گھٹیا شاعر اور بڑھیا نثر نگار ہے۔ چنانچہ نثر میں مزاحیہ اور طنزیہ چیزیں لکھنے لگا۔ پہلے اسے یقین نہیں آتا تھا کہ وہ اچھا لکھتا ہے۔ لیکن جب قارئین نے شور مچا دیا کہ وہ اعلیٰ ترین طنز نگار ہیں، تب اسے بھی اپنے اعلیٰ ترین ہونے کا یقین آگیا۔ جس دن یہ یقن ٹوٹ گیا وہ خود کشی کر لے گا۔

شکل بھونڈی ہے، تحریر خوب صورت ہے اور یہ دونوں چیزیں خداداد ہیں۔لوگ اس کی تحریر پڑھ کر اسے دیکھنا چاہتے ہیں، جب دیکھ لیتے ہیں تو اس کی تحریریں پڑھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اس لیے مصنّف دنیا سے منھ چھپاتا پھرتا ہے۔ عزّت قائم رکھنے کے لیے انسان کو سب کچھ کرنا پڑتا ہے۔ وہ اب تک ہزاروں صفحے لکھ چکا ہے اور لاکھوں مداح پیدا کرچکا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ لاکھوں صفحے اور کروڑوں مداح اس کی ارتھی کے ساتھ جائیں گے۔ جن میں زیرِ نظر کتاب اور اس کے پڑھنے والے بھی شامل ہوں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں