اتوار, جون 16, 2024
اشتہار

فلمیں اور عید کا تہوار

اشتہار

حیرت انگیز

عید وہ تہوار ہے جسے اردو ادب میں شروع ہی سے خاص اہمیت دی جاتی رہی ہے اور اس تہوار کو نظم اور نثر کی مختلف اصناف میں پیش کیا گیا ہے۔ چھوٹی یا بڑی عید کے علاوہ دیگر مذہبی اور روحانی اجتماعات کو ادیبوں اور شاعروں نے خطّے کی صدیوں پرانی تہذیب اور ثقافت کے تناظر میں موضوع بنایا ہے۔ فلموں کی بات کی جائے تو یہاں عید کے تہوار کی مناسبت سے واقعات کو فلماتے ہوئے خوشی و مسرت کا احاطہ کرتے ہوئے گیت بھی سننے کو ملتے ہیں۔

قارئین کی دل چسپی کے لیے ہم یہاں ان چند فلموں اور گیتوں کا تذکرہ کررہے ہیں جن کا تعلق عید کے تہوار سے ہے۔ جمعہ 2 جولائی 1965ء کو فلم ”عید مبارک“ نمائش کے لئے پیش کی گئی تھی جو فلم ساز ایف ایم سردار اور ایس ایم یوسف کی مشترکہ پیشکش تھی۔ اس فلم کی کہانی، مکالمے اور اس کے تمام نغمات فیاض ہاشمی نے تحریر کیے تھے۔ اس فلم کے موسیقار اے۔ حمید تھے۔ فلم ”عید مبارک“ کی عکس بندی ایسٹرن اسٹوڈیو کراچی اور ایور نیو اسٹوڈیو لاہور میں کی گئی تھی۔ اس فلم کے لیے جن گلوکاروں نے اپنی آواز میں نغمات ریکارڈ کروائے ان میں مالا، نذیر بیگم ، طلعت صدیقی، احمد رشدی، منیر حسین اور ریحانہ یاسمین شامل تھے۔ فلم کی کہانی پر ایک نظر ڈالیں تو یہ عید الفطر کی چاند رات سے شروع ہوتی ہے اور عیدِ قرباں پر عین عید کی نماز پر فلم میں ایک ڈرامائی موڑ آتا ہے۔ اس فلم کی ایک مشہور نعت کو مالا اور ساتھیوں کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا تھا جس کا شعر تھا: ” رحم کرو اے شاہِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم، نظرِ کرم یا نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم….“۔

1972ء میں فرید احمد کی ہدایت کاری میں سلور جوبلی فلم ” انگارے“ ریلیز کی گئی تھی جس کے اداکاروں میں ندیم، شمیم آرا، نشو، طالش و دیگر شامل تھے۔ اس فلم کا ایک گیت جس کی موسیقی اے حمید کی تھی اور شاعر کلیم عثمانی کے تھے، بہت مقبول ہوا۔ اس کے بول تھے، ”عید کا دن ہے گلے ہنس کے لگا لو مجھ کو، رسمِ دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے۔“

- Advertisement -

اگست 1974ء کو معروف فلم ساز ایم احمد شمسی اور ہدایت کار ایس سلیمان کی فلم ” انتظار“ بڑے پردے پر پیش کی گئی تھی۔ اس کے گیت نگار مسرور انور اور موسیقار نثار بزمی تھے۔ اس فلم میں عید کی مناسبت سے ندیم اور شبنم پر فلمایا گیا ایک گیت سپر ہٹ ثابت ہوا ”عید کا دن ہے گلے ہم کو لگا کر ملیے، رسمِ دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے….“ ۔ اس سلور جوبلی فلم کا یہ مشہور گیت مہدی حسن کی آواز میں تھا۔

پنجابی فلم کی بات کی جائے تو 1968ء میں ”پگڑی سنبھال جٹّا“ نمائش کے لیے پیش کی گئی جس کے ہدایت کار ایس اے بخاری تھے۔ اس فلم کی کہانی تنویر کاظمی نے لکھی تھی، جب کہ گیت نگار وارث لدھیانوی اور موسیقار طفیل فاروقی تھے۔ فلم میں عید کی مناسبت سے وارث لدھیانوی کا ایک گیت نذیر بیگم اور مالا کی آوازوں میں بے حد مقبول ہوا۔ یہ گیت اداکارہ فردوس اور عالیہ پر فلمایا گیا تھا جس کے بول تھے: چن، چن دے سامنے آگیا، میں دونواں توں صدقے جانواں، سوہنیو! عید مبارک، ہیریو! خیر مبارک

اسی طرز پر ایک گیت فلم ”سوتن میری سہیلی“ میں اپنے دور کی مقبول فلمی ہیروئن نیلی اور ریما پر فلمایا گیا تھا جس میں وہ چاند رات پر اپنی دوست کو عید کی مبارک باد دیتی ہیں اور اس گیت کے بول تھے: ہوا چاند چاند کے سامنے، دونوں کو عید مبارک، سہیلی عید مبارک۔

پاکستانی فلموں کے علاوہ بولی وڈ میں بھی عید کے تہوار کی مناسبت سے فلموں میں کئی سدا بہار گیت شامل کیے گئے جو بے حد مقبول ہوئے۔ بولی وڈ فلم ” برسات کی رات“ میں ساحر لدھیانوی کا لکھا ہوا گیت لتا منگیشکر کی آواز میں‌ شامل تھا جس کے بول تھے: مجھے مل گیا بہانہ تیری دید کا….کیسی خوشی لے کے آیا چاند عید کا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں