تازہ ترین

پاکستان کا پہلا نگار خانہ "پنچولی آرٹ اسٹوڈیو”

قیامِ پاکستان کے ساتھ ہی یہاں فلمی صنعت کی داغ بیل ڈالی گئی اور فلم اسٹوڈیوز نے فلمیں بنانے کا آغاز کیا جنھیں پسِ پردہ اور اسکرین پر نظر آنے والے آرٹسٹوں اور فن کاروں کی محنت اور لگن نے کام یاب بنایا۔ 16 فروری 1948ء کو پاکستان کے پہلے پنچولی آرٹ اسٹوڈیو کا افتتاح کیا گیا تھا اور اس لحاظ سے یہ ایک یادگار دن ہے۔

سات دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط فلمی تاریخ کے ابتدائی اور عروج کے دور میں ڈیڑھ درجن کے قریب فلمی اسٹوڈیوز میں سے پانچ کراچی میں اور بارہ لاہور میں کام کررہے تھے۔ ان میں سے پانچ اسٹوڈیوز وہ تھے جو تقسیمِ ہند سے پہلے ہی فلم سازی کے لیے مشہور تھے۔

متحدہ ہندوستان کی بات کریں‌ تو کلکتہ اور ممبئی کے بعد لاہور تیسرا اہم فلمی مرکز تھا۔ یہاں بننے والی فلموں نے پورے ہندوستان میں کامیابیاں حاصل کیں۔ لاہور کا پنچولی آرٹ اسٹوڈیو فسادات کے دوران جلا دیا گیا تھا جسے مرمت کے بعد دوبارہ فعال کردیا گیا۔

اس اسٹوڈیو کے مالک سیٹھ دل سکھ پنچولی تھے، جو تقسیم کے بعد فسادات کے باعث وطن چھوڑ گئے تھے، لاہور میں ان کے اسٹوڈیو میں‌ توڑ پھوڑ کے بعد اسے نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔ ان کے بھارت چلے جانے کے بعد لاہور میں اس اسٹوڈیو کا انتظام ان کے منیجر دیوان سرداری لال نے سنبھال لیا تھا اور کہا جاتا ہے کہ اسی منیجر کے نام سے پہلی پاکستانی فلم کے لیے سرمایہ کاری ظاہر کرکے اس پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا۔ پاکستان کے اس پہلے فلم اسٹوڈیو کا افتتاح وزیر راجہ غضنفر علی خان نے کیا تھا۔

اس فلم اسٹوڈیو میں اس زمانے کے فلمی تکنیک کے چند ماہروں اور آرٹسٹوں کو اکٹھا کرکے فلم بنانے کا سلسلہ شروع کیا گیا اور 1948ء ہی میں فلم’تیری یاد‘ ریلیز کی گئی جسے پاکستان کی پہلی فلم قرار دیا جاتا ہے۔ یہ اس سال کی واحد فلم تھی جسے نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -