اسلام آباد : وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ سولہ ستمبر کو آئی ایم ایف کے وفد کا دورہ معمول کا دورہ ہے اور آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے میڈیا میں گردش کرتی خبروں کی تردید کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بحش کام ہورہا ہے، دوبارہ پلان پر بات کرنے کی بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں۔
وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے طے شدہ پلان پر کام اورمعاشی اصلاحات پرعمل درآمد کیا جارہا ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ طے پہلی سہ ماہی کے اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔
اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف ملکی کارکردگی کو سات معیاروں پر جانچتا ہے اور اس میں بیشترمیں پاکستانی کارکردگی آن ٹریک ہے، آئی ایم ایف وفد کا دورہ تکنیکی نوعیت کا ہے، وفد سولہ سے بیس ستمبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔
وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ مالیاتی خسارے میں اضافے کی وجہ میں روپے کی قدرمیں کمی، سوشل سیفٹی نیٹ بڑھانا، بارڈر پر کشیدگی میں اضافہ اور دیگرعوامل شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق حکومتی اقدامات کے باعث تجارتی اور جاری کھاتوں کےخسارے میں نمایاں کمی آئی ہے اور روپے کی قدر میں کمی وشرح سود میں اضافے کے باعث قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ ٹیکس وصولی میں کمی مالیاتی خسارے میں اضافے کی اہم وجہ ہے۔
مزید پڑھیں : آئی ایم ایف پروگرام کےتحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، آئی ایم ایف
گذشتہ روز پاکستان میں مقیم نمائندہ ٹریسا ڈبن نے کی تصدیق کی تھی کہ آئی ایم ایف) کا وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا، دورہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی معاشی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے کیا جائے گا۔
یاد رہے چند روز قبل پاکستان میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، جائزہ سہماہی بنیاد پر کیا جائے گا۔
نھوں نے مزید کہا تھا کہ فنڈ نے پاکستان کیلئے ایکسٹینڈیڈ فنڈ فیسیلٹی کےتحت چھ ارب ڈالر کا قرض پروگرام منظور کیا ہے۔ پروگرام انتالیس ماہ پر مشتمل ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں روپے کی قدر، شرح سود، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری اور نجکاری جیسی شرائط شامل ہیں۔